وفاقی ادارالحکومت اسلام آباد میں سرچ آپریشن کے دوران 19 غیر ملکیوں سمیت 38 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
اسلام آباد کے بلیو ایریا میں سرچ آپریشن میں پولیس اور حساس ادارے نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔
سرچ آپریشن کے دوران اہلکاروں کی جانب سے شہریوں کے کوائف چیک کئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں :
خیبرپختونخوا سے دھماکا خیزمواد راولپنڈی منتقل کرنے کی کوشش ناکام
پاکستان میں غیرقانونی مقیم افغان خاندانوں کا انخلاء شروع، افغان حکومت نے استقبال کی تیاری کرلی
پاکستان سے جانے والے افغان باشندوں نے جائیدادیں فروخت کرنا شروع کردیں
ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران 38 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں 19ملکی اور 19غیر ملکی افراد شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی جانب سے جاری ایک بیان میں اسلام آباد میں غیرملکیوں کے خلاف آپریشن پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستاننے لکھا کہ وہ ’اسلام آباد سے آنے والی رپورٹوں سے پریشان ہے کہ افغان نژاد باشندوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ریاست کی جانب سے افغان مہاجرین کی بستیوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’یہ صریحاً زینو فوبک ہے اور اسے بند ہونا چاہیے۔‘
ایچ آر سی پی کے مطابق ’حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ کمزور افغانوں کی زبردستی ملک بدری نہ تو درست ہے اور نہ ہی عملی۔ اس سے ان میں سے بہت سے لوگوں کو ان کے آبائی ملک میں خطرہ لاحق ہو جائے گا اور ان کے خاندانوں کو الگ کر دیا جائے گا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’وطن واپسی ہمیشہ رضاکارانہ ہونی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے، بشمول ان کی پناہ، صحت کی دیکھ بھال اور قانونی مشاورت کا حق۔‘
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی بہتر خدمت ہوگی اگر وہ مہاجرین کی رجسٹریشن کو تیز کرے اور بطور رہائشی ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کرے۔‘