Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

نیوکلئیر ہتھیاروں کا ارتقاء

9 اگست 1945، ناگاساکی نیوکلئیر دھماکا،  ہلاکتیں تقریباً 75000
شائع 12 مارچ 2017 01:42pm
سائنس

cover

9 اگست 1945، ناگاساکی نیوکلئیر دھماکا،  ہلاکتیں تقریباً 75000

6 اگست 1945 ہیروشیما نیوکلئیر دھماکا، ہلاکتیں تقریباً 135000

جنگ عظیم دوئم میں کئے گئے ان دو حملوں کے بعد سے نیوکلئیر ہتھیار مزید طاقتور بنتے چلے آرہے ہیں۔

ہیروشیما پر گرائے گئے 'لٹل بوائے' نامی بم کی طاقت 15 کلو ٹن تھی۔ ایک کلو ٹن، ایک ہزار ٹن ٹی این ٹی (دھماکہ خیز مواد ) کے برابر ہوتا ہے۔

-The Nuclear Secrecy Blog -The Nuclear Secrecy Blog

امریکا کے نیوکلئیر ہتھیاروں کے ذخیرے میں موجود تھرمو نیوکلئیر بم 'دی بی - 83' 70 کی دہائی میں بنایا گیا۔ یہ 12 سو کلو ٹن سے زیادہ طاقت کا دھماکا کر سکتا ہے جو ہیروشیما پر گرائے گئے بم سے 80 گنا زیادہ ہے۔ یہ طاقت 1.2 ملین ٹن دھماکا خیز مواد کے برابر ہے۔ یہ سات میل کے دائرے میں موجود ہر چیز کو تہس نہس کر سکتا ہے۔

-Flickr -Flickr

1954 میں امریکا کی جانب سے 'آپریشن کیسل براوو' کیا گیا، اس میں امریکی تاریخ کے سب سے بڑے نیوکلئیر بم کا تجربہ کیا گیا۔ اس نے 15 ہزار کلوٹن کی دھماکا خیز طاقت پیداکی جو ہیروشیما پر گرائے گئے بم سے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔ یہ بم 21 میل تک تباہی پھیلا سکتا ہے۔

-Effects of nuclear weapons -Effects of nuclear weapons

لیکن 30 اکتوبر 1961 میں سوویت یونین نے اس سے بھی زیادہ طاقتور 'سار بومبا' نامی بم کا تجربہ کیا، جس نے 50 ہزار کلو ٹن کا دھماکا کیا۔ یہ دھماکا اولین ہیروشیما پر گرائے گئے بم سے 3300 گنا زیادہ طاقتور تھا۔ جس سے پیداہونے والی آگ اور دھویں کا بادل ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی سے بھی  سات گنا زیادہ اونچا یعنی 209974 فٹ تھا۔ اس کی تباہی کا دائرہ 31 میل تھا۔ سار بومبا پچاس سال پہلے بنایا گیا تھا۔

-War Is Boring -War Is Boring

آج دنیا میں اندازاً 14900 نیوکلئیر ہتھیار موجود ہیں۔ اگر 1963 میں نیوکلئیر ہتھیاروں کے تجربے پر پابندی کا جزوی معاہدہ نہ ہوتا، تو ہمارے پاس اس سے بھی زیادہ طاقتور نیوکلئیر ہتھیار موجود ہوتے۔

بشکریہ ٹیک انسائیدر