پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ روکنے اور اٹاری بارڈر پر چیک پوسٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ساتھ ہی بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز کہا کہ بھارت نے پاکستان کو ہر سال فراہم کیے جانے والے 39 ارب کیوبک میٹر پانی کے بہاؤ پر مبنی سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا، جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق معاملہ ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل مقبوضہ کشمیر کے مسلمان اکثریتی علاقے اور مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے نتیجے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
سندھ طاس معاہدہ (Indus Water Treaty) ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جو پاکستان اور بھارت کے مابین عالمی بینک کی ثالثی سے 1960 میں معاہدہ طے پایا تھا۔ اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک مستقل حل اور منصفانہ طریقہ کار بنانا تھا، کیونکہ برصغیر کی تقسیم کے بعد دریاؤں کا نظام مشترکہ تھا۔
مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں بھارتی سیاحوں پر حملہ- دو غیرملکیوں سمیت 26 ہلاک
معاہدے کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں بیاس ، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملتا ہے، تینوں مشرقی دریاؤں پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔
مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
معاہدے کے باوجود بھارت کی جانب سے مسلسل اس کی خلاف ورزیاں جاری رہی ہیں، بھارت نے معاہدے کے باوجود پاکستان کو پانی سے محروم رکھا ہے۔
مزید یہ کہ بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو ہے لیکن پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی جب انڈیا کی جانب سے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا گیا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔
وزیراعظم کا قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ اقدامات کے معاملے پر وزیراعظم شہبازشریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آج قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کے تناظر میں ممکنہ جوابی حکمتِ عملی پر غور کیا جائے گا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم خود کریں گے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزرائے خارجہ، داخلہ، دفاع، قومی سلامتی کے مشیر، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، حساس اداروں کے اعلیٰ حکام اور دیگر متعلقہ حکام شرکت کریں گے۔