Aaj News

بدھ, اپريل 30, 2025  
03 Dhul-Qadah 1446  

پاکستان کشمیر میں فوجی تیاریاں کر رہا ہے، بھارتی واویلا

پہلگام حملے کے بعد سوشل میڈیا پر پاک فضائیہ کی مشتبہ نقل و حرکت کی خبریں، کوئی سرکاری تصدیق نہیں
شائع 23 اپريل 2025 10:58am

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے خونریز دہشتگرد حملے میں 26 ہلاکتوں کے بعد پاکستان کے خلاف الزامات کے بعد بھارت میں ایک نیا واویلا شروع کردیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ پاکستان کشمیر میں فوجی کارروائی کی تیاریاں کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر مختلف پوسٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان نے مبینہ طور پر اپنی فضائیہ کے طیارے شمالی فضائی اڈوں کی جانب روانہ کیے ہیں۔ تاہم ان دعوؤں کی نہ تو پاکستان کی جانب سے اور نہ ہی بھارت کے کسی سرکاری ادارے کی طرف سے تصدیق کی گئی ہے۔

پہلگام حملہ: حملہ آور کی تصویر منظر عام پر، عالمی مذمت، بھارت میں پاکستان سے جنگ کے نعرے

ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر متعدد صارفین نے فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ Flightradar24 کے اسکرین شاٹس شیئر کیے ہیں، جن میں مبینہ طور پر پاکستان ایئر فورس کے طیارے کراچی کے سدرن ایئر کمانڈ سے لاہور اور راولپنڈی کے قریب واقع فضائی اڈوں کی طرف پرواز کرتے دکھائے گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر خاص طور پر دو پروازوں کو نمایاں کیا گیا ہے:

  • PAF198: لاک ہیڈ سی-130 ای ہرکولیس، جو کہ عموماً فوجی سامان یا ٹروپس کی نقل و حرکت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

  • PAF101: ایک چھوٹا ایمبریئر فینم 100 جیٹ، جو عمومی طور پر وی آئی پی ٹرانسپورٹ یا خفیہ مشن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ دونوں طیارے مبینہ طور پر پاکستان کے اُن ایئر بیسز کی طرف پرواز کرتے دیکھے گئے ہیں جو بھارتی سرحد کے قریب واقع ہیں، جن میں راولپنڈی کا نور خان ایئربیس بھی شامل ہے، جو پاک فضائیہ کے اہم آپریشنل اڈوں میں سے ایک ہے۔ یہ ائیر بیس عمومی طور پر وی آئی پیز کی لینڈنگ کیلئے استعمال ہوتا ہے۔

تاہم اب تک نہ تو پاکستانی فضائیہ نے اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا ہے، اور نہ ہی بھارتی حکام نے ان پروازوں کی تصدیق یا وضاحت کی ہے۔ ان تمام پوسٹس کی نوعیت غیر مصدقہ اور قیاس آرائی پر مبنی ہے، اور فلائٹ ڈیٹا کو کسی باضابطہ سرکاری موقف کے بغیر معتبر قرار نہیں دیا جا سکتا۔

پہلگام حملہ: پس منظر

22 اپریل کو پہلگام کی بائیسارن وادی میں دوپہر تقریباً 2:30 بجے مسلح افراد نے سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں دو غیر ملکی اور دو مقامی باشندے بھی شامل تھے۔

یہ حملہ جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی سالوں کے دوران ہونے والے بدترین دہشتگرد واقعات میں شمار کیا جا رہا ہے۔

عوامی ردعمل اور میڈیا رپورٹنگ

حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف سخت زبان اور دعوے سامنے آئے، جن میں بعض پلیٹ فارمز نے بغیر کسی تصدیق کے ممکنہ فوجی نقل و حرکت کو ’’جوابی تیاری‘‘ قرار دیا۔ تاہم ان دعوؤں پر دفاعی تجزیہ کاروں کی طرف سے محتاط رویہ اپنانے کی اپیل کی جا رہی ہے، کیونکہ ماضی میں بھی بعض مواقع پر ایسی اطلاعات غلط ثابت ہو چکی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی رپورٹس کے بجائے دونوں ممالک کو ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہیے، تاکہ خطے میں کشیدگی کم کی جا سکے اور امن کی فضا برقرار رہے۔

Indian occupied Kashmir

Pahalgam Indian occupied Kashmir

pahalgam attack

Baisaran meadow