ٹرمپ نے عالمی مالیاتی نظام خطرے میں ڈال دیا، آئی ایم ایف کی سنگین وارننگ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں اور جاری تجارتی جنگ نے عالمی مالیاتی استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ عالمی مالیاتی نظام پر اپنی تازہ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا کہ ’عالمی مالیاتی استحکام کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے‘ اور متعلقہ اداروں کو ممکنہ مالی بحران سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ کی 2 اپریل کی ”یوم آزادی“ کے بیان کے بعد سے امریکی ٹیرف اعلانات کے نتیجے میں عالمی منڈیوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے، اور مستقبل میں مزید مالیاتی جھٹکوں کا خطرہ موجود ہے۔
ٹرمپ کا بڑا یوٹرن، چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کا اعلان
منڈیوں میں خطرناک جھول
رپورٹ کے مطابق، اسٹاک اور بانڈز کی قیمتیں کئی مقامات پر حقیقت سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہیں، کچھ مالیاتی ادارے (خصوصاً ہیج فنڈز) شدید قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں، اور کئی حکومتیں خودمختار بانڈ مارکیٹس میں اتار چڑھاؤ سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
آئی ایم ایف نے خبردار کیا کہ اقتصادی اور تجارتی پالیسیوں میں غیر یقینی صورتحال اپنی بلند ترین سطح پر ہے، جو مزید دھچکوں، اثاثوں کی قیمتوں میں اصلاح، اور مالیاتی حالات میں سختی کی پیش گوئی کرتی ہے۔
ابھرتی معیشتوں پر خطرہ
ابھرتی ہوئی معیشتیں اس صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں، جہاں قرض لینے کے اخراجات اچانک بڑھ سکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی، قرضوں کی پائیداری پر سوالات اور مالیاتی نظام کی کمزوریاں ایک دوسرے کو مزید بگاڑ سکتی ہیں۔
نان بینک قرض دہندگان کا خطرناک کردار
آئی ایم ایف نے نان بینک قرض دہندگان جیسے پنشن اور سرمایہ کاری فنڈز کے بڑھتے ہوئے کردار پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ یہ ادارے بینکوں کے مقابلے میں کم ضابطوں کے تحت کام کرتے ہیں لیکن عالمی مالیاتی نظام پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ان اداروں کی بینکوں کے ساتھ گہری جڑت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اور انہیں مزید نگرانی میں لانے کی ضرورت ہے۔
ٹرمپ کے نئے بیان سے امریکی ڈالر اور اسٹاک مارکیٹیں گر گئیں
ہیج فنڈز اور لیوریج کا خطرہ
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کچھ ہیج فنڈز ایسے ہیں جو اپنے اثاثوں کے مقابلے میں 40 گنا زیادہ قرض لیے ہوئے ہیں، جو کسی بھی مالیاتی بحران میں نقصانات کو کئی گنا بڑھا سکتے ہیں۔
مالیاتی اداروں کی غلط تشخیص
آئی ایم ایف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بڑے بینک ممکنہ خطرات کا اندازہ غلط طریقے سے لگا رہے ہیں، کیونکہ بینکوں کی طرف سے استعمال کیا جانے والا ”ریسک ویٹ ایوریج“ پیمانہ ہر بینک میں مختلف نظر آتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ کردیا
مالیاتی نظام کے استحکام پر زور
ادارے نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ”بازل 3“ قوانین کو مکمل اور بروقت نافذ کریں تاکہ بحران سے نمٹنے کے لیے بینکنگ سسٹم میں سرمائے اور لیکویڈیٹی کی کمی نہ ہو۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ پرائیویٹ کریڈٹ فنڈز کے ذریعے قرضوں کی فراہمی بڑھنے سے قرضوں کے جھٹکوں کے عالمی پھیلاؤ کا خطرہ بھی موجود ہے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا کی بڑی معیشتیں واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے بہار اجلاسوں میں شرکت کر رہی ہیں، اور مالیاتی نظام کو درپیش خطرات پر بات چیت کی جا رہی ہے۔
Comments are closed on this story.