Aaj News

جمعرات, مئ 01, 2025  
03 Dhul-Qadah 1446  

کینال معاملہ، عظمیٰ بخاری نے مراد علی شاہ کو علی امین گنڈاپور سے تشبیہہ دے دی، پیپلز پارٹی کا سی سی آئی اجلاس بلانے کا مطالبہ

ضمانت دیتا ہوں کینالز نہیں بنیں گے، اگر بات ہاتھ سے نکل گئی تو احتجاج کی قیادت خود کروں گا، مراد علی شاہ
اپ ڈیٹ 22 اپريل 2025 01:45pm

پاکستان میں پانی کے وسائل کے معاملے پر صوبائی کشیدگی دن بہ دن شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ سندھ اور پنجاب حکومت کے درمیان کینال منصوبے پر شدید اختلافات نے سیاسی ماحول کو گرما دیا ہے۔ ایک جانب سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کینال منصوبوں کو صوبے کے مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوئے احتجاجی لہجے میں بات کر رہے ہیں، تو دوسری جانب پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے انہیں سخت الفاظ میں جواب دیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بارہا کہا گیا ہے کہ متنازعہ کینال منصوبے ختم کیے جائیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ منصوبے پر کام نہ ہونے کے برابر ہے اور جو کچھ ہوا وہ بھی صرف جولائی میں ہوا۔

دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف وکلا کی ہڑتال، عدالتی کارروائیاں معطل

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام کو گمراہ نہ کیا جائے۔

انہوں نے نہر معاملے پر احتجاج کرنے والوں سے اپیل کی کہ احتجاج ضرور کریں مگر عوام کی تکلیف کا باعث نہ بنیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ضمانت دیتا ہوں کہ کینالز نہیں بنیں گے، اگر بات ہاتھ سے نکل گئی، اگر ناکام ہوئے تو احتجاج کی قیادت خود کریں گے۔

مراد علی شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ سندھ حکومت نے معاملے کو سی سی آئی اور ایکنک تک پہنچایا، اور اب یہ منصوبہ ایکنک میں رکا ہوا ہے۔ انہوں نے وکلاء برادری کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ کی عوام اور حکومت ایک پیج پر ہیں، اور کینالز کی مخالفت مشترکہ مقصد ہے۔

کینالز تنازعہ: سندھ حکومت کی مظاہرین سے سڑکیں بند نہ کرنے کی اپیل

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے فارمر کی بات سنی، وہ کہہ رہے تھے کہ اگلےسال گندم کاشت نہیں کریں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ چین میں 60 سے 65 من فی ایکڑ گندم پیداوار ہے، گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے ہمیں ٹیکنالوجی استعمال کرنی ہوگی۔

اس پر پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے سخت ردعمل دیا۔

انہوں نے مراد علی شاہ کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مراد علی شاہ کو سندھ کے بجائے پنجاب کے کسانوں کی فکر ہے؟ کیا سندھ میں کاشتکار نہیں ہیں؟ کیا سندھ حکومت نے گندم کی قیمت مقرر کی؟ کیا کسانوں سے گندم خریدی؟ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے کسانوں کی فکر کرنے کے لیے مریم نواز موجود ہیں، جنہوں نے 110 ارب روپے کا تاریخی پیکج دیا۔

نئی نہروں پر احتجاج، ہائی ویز پر پھنسے کنٹینرز کا سامان خراب ہونے لگا

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے کسانوں کو کسان کارڈ، گرین ٹریکٹر، سپر سیڈر، ٹیوب ویل سولرائزیشن اور گندم پر 15 ارب روپے کا پیکج دیا۔ انہوں نے مراد علی شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گنڈاپور سے مختلف نظر آنا چاہیے۔

سی سی آئی اجلاس کا مطالبہ

سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بھی پیر کے روز کراچی میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متنازعہ کینال منصوبے پر پیپلز پارٹی کے موقف کو کھل کر بیان کیا۔ ان کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما ناصر حسین شاہ اور عاجز دھامرا بھی موجود تھے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مرکزی نکتہ ”کینالز“ یعنی متنازعہ نہروں کا معاملہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی اس مسئلے کے آغاز سے ہی ایک واضح اور مربوط موقف رکھتی ہے، اور کسی مرحلے پر پیچھے نہیں ہٹی۔

انہوں نے کہا، ’یہ تاثر دینا کہ پیپلز پارٹی دھرنوں کے بعد جاگی، سراسر غلط اور بدنیتی پر مبنی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے اس منصوبے پر اعتراضات باقاعدہ سرکاری ریکارڈ کا حصہ ہیں، اور 3 جون کو وزیراعلیٰ سندھ نے اس حوالے سے ایک سمری پر دستخط کیے تھے جو تین دن بعد وفاق کو بھیجی گئی۔ اس سمری کے تحت یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل (CCI) کے سامنے لایا جانا تھا، جو کہ آئینی طور پر 90 دن میں اجلاس بلانے کی پابند ہے۔

شرجیل میمن نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر سی سی آئی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ سندھ کا مؤقف باضابطہ طور پر ریکارڈ پر آ سکے۔ ان کا کہنا تھا، ’نئے پانی کے وسائل ہمارے پاس نہیں ہیں، ہم متنازعہ کینالز کی تعمیر کے سخت خلاف ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’وزیراعظم نے بھی جوائنٹ سیشن میں اس مسئلے پر بات کی، اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ وفاق اس کا حل چاہتا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے دو دن پہلے مجھے فون کر کے وزیراعظم کی دلچسپی کا بتایا، اور آج بھی ان سے میری بات ہوئی ہے۔‘

شرجیل میمن نے ایک اہم نکتہ اٹھایا کہ اگر کسی صوبے کا پانی لیا جانا ہے تو پہلے اس کے کسانوں کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ ’کیا پنجاب حکومت اپنے کسانوں کا پانی کسی اور کو دے گی؟‘

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں زیر زمین میٹھا پانی وافر ہے جبکہ سندھ میں بیشتر علاقوں میں پانی کھارا اور کاشتکاری کے قابل نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کا پارلیمانی اور عوامی سطح پر احتجاج جاری

پیپلز پارٹی کے رہنما عاجز دھامرا نے کہا کہ ان کی جماعت نے پارلیمانی سطح پر متنازعہ نہروں کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور عوامی احتجاج کرنے والوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ، ’سوشل میڈیا پر نہروں پر کم اور پیپلز پارٹی پر زیادہ تنقید کی جا رہی ہے، جو کہ غیر منصفانہ ہے۔‘

ارساء کا ڈیٹا بدنیتی پر مبنی تھا: ناصر حسین شاہ

سابق وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف پہلے دن سے واضح رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ارسا کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا بدنیتی پر مبنی تھا، جس کی بنیاد پر ایک مفروضہ پر دستخط کیے گئے تھے۔‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے شفاف اور منصفانہ فیصلہ کرے۔

وفاق اور سندھ کے درمیان رابطے جاری

پریس کانفرنس کے دوران تینوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پیپلز پارٹی سندھ کے کسانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں اور کسی ایک صوبے کو نقصان پہنچانے والا فیصلہ نہ کریں۔

Murad Ali Shah

azma bukhari

New Canals

Canals Issue

Canals on Indus River

sindh river canal issue