ہزاروں پاکستانیوں کا حج یا رقوم خطرے میں ڈالنے کا ذمہ دار کون؟ آج نیوز دستاویزات لے آیا
نجی حج آپریٹر کی مبینہ غیرذمہ داری نے 67 ہزارعازمین کا سفر حج خطرے میں ڈال دیا گیا۔ آج نیوز دستاویزات سامنے لے آیا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ نجی حج آرگنائزرز کو حکومت نے ڈیڈ لائن سے آگاہ کیا تھا۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ سعودی حکومت نے چار پانچ مواقع دیئے لیکن نجی شعبہ کی ناکامی نے مشکلات پیدا کر دیں۔ دوسری جانب نجی آپریٹرز نے حکومت کو ذمہ دار قرار دے ڈالا۔ ان کا موقف ہے کہ حکومت نے ڈیڈ لائن سے آگاہ نہیں کیا۔
حج 2025 پاکستان کا کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار 200 کوٹہ نجی اورسرکاری اسکیم میں مساوی تقسیم ہوا لیکن صرف ساڑھے 22 ہزار نجی اسکیم میں جا سکیں گے۔
سعودی حکومت کی طرف سے پاکستان کو الاٹ کوٹے میں سے 89 ہزار605 عازمین کو نجی شعبہ کے ذریعے فریضہ حج ادا کرنا تھا۔ تاہم بظاہر پرائیویٹ سیکٹر نئی سعودی اصلاحات اور ایڈوانس ادائیگی کا نظام اپنانے میں ناکام رہا۔
آج نیوز کو موصول دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نجی حج کمپنیوں کے نمائندے نے بروقت ادائیگی کے معاہدے پر دستخط بھی کر رکھے ہیں۔ نئے نظام کے تحت 14 فروری کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے حج کے 5 دنوں کے اخراجات جمع کروانا تھے۔
آج نیوز کو حاصل دستاویزات کے مطابق وزارتِ مذہبی امور نے نئی سعودی شرائط پرعمل یقینی بنانے کیلئے نجی حج آرگنائزرز کو بار بار آگاہ کیا۔ ایک شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ حج آرگنائزرز کی کوتاہی کے باعث مشکلات درپیش ہیں اور پورا حج آپریشن متاثر ہوسکتا ہے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ 67 ہزار پرائیویٹ سیکٹر میں ہیں، ان کے لیے مشکلات ہیں اور ہمیں علم ہے، سعودی عرب نے ہمیں 4 سے 5 موقع دیے ہیں۔ ہم سے کوتاہی ہوئی ہے۔
دوسری جانب حج آپریٹرز کے رہنما ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے اس بار نئی پالیسی آئی جس کے مطابق انھوں نے ایک نئی ٹائم لائن دی، ٹائم لائن پر عمل درآمد کرنا حکومت پاکستان کی ذمے داری بنتی ہے، حکومت نے اپنے داخلے تین ماہ پہلے شروع کر دیے تھے اور پرائیویٹ سیکٹر میں داخلوں کو اس وقت تک روکے رکھا جب تک یہ داخلے مکمل نہ ہو جائیں۔
عازمین حج کا معاملہ؛ وزیر مذہبی امور نے نجی حج آپریٹرز کو ذمہ دار قرار دے دیا
وزیر مذہبی امور سردار یوسف نےبھی نجی حج آپریٹرز کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سے 10 ہزارعازمین حج کا کوٹہ ملا۔ پہلی بار 67 ہزار پاکستانی عازمین حج پر نہیں جا رہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 67 ہزار رہ جانے والے عازمین حج کے لئے کوششیں جاری ہیں، اگر باقی مسلم ممالک کے رہ جانے والے عازمین کو اجازت ملی تو پاکستان کو بھی ضرورملے گی۔
اس سے قبل وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے 67 ہزار نجی عازمین حج کو ممکنہ طور پر محرومی سے بچانے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا اشارہ بھی دیا تھا۔
دوسری جانب نجی آپریٹرزحکومت کو نجی عازمین حج کیلئے مسئلے کا ذمہ دار قرار دے رہے۔ سعودی عرب کی جانب سے رقوم بھجوانے کا سسٹم اکتوبر 2024 سے کھول دیا گیا تھا۔ نجی حج آرگنائزرزمقررہ وقت میں صرف 12 ہزار 5 سو حاجیوں کی رقوم جمع کروا پائے۔
حج و عمرہ آرگنائزرز ایسوسی ایشن نے وزارت مذہبی امور اور وفاقی حکومت پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حج انتظامات میں ناکامی کا سارا بوجھ آرگنائزرز پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ اصل ذمہ داری متعلقہ اداروں پر عائد ہوتی ہے۔
پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے نمائندہ کامران زیب نے یہ انکشاف بھی کیا کہ سعودی عرب منتقل ہونے والی رقم 2 ارب 67 کروڑ ریال (تقریبا 200 ارب پاکستانی روپے) ہے جس میں اوورسیز پاکستانیوں کی رقم بھی شامل ہے۔
ادھر کراچی میں بھی حج آپریٹرز نے 67 ہزارعازمین کو کوٹے کے تحت اجازت دینے کا مطالبہ کر دیا۔ حج آرگنائزر ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
حج ٹور آپریٹر زعیم اختر صدیقی نے بتایا کہ تمام درخواست گزاروں کی ایڈوانس بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور حج آرگنائزر نے وقت پر تمام واجبات کی ادائیگی کرکے انتظامات مکمل کر لیے تھے، تاہم عین وقت پر ہزاروں درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ بحران ٹور آپریٹرز کی غلطی سے پیدا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا کل حج کوٹہ 1,79,210 ہے جس کا 50 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا گیا تھا، مگر تاحال صرف 23 ہزار افراد کی درخواستیں ہی کنفرم ہو سکی ہیں، جب کہ 67 ہزار افراد اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان میں سے 13 ہزار ایسے حجاج ہیں جن کا اندراج سعودی نسک سسٹم میں سرے سے ہوا ہی نہیں۔
Comments are closed on this story.