67 ہزار نجی عازمین حج کے معاملے پر سعودی عرب سے مذاکرات شروع؟
حکومت پاکستان نے 67 ہزار نجی عازمین حج کو ممکنہ طور پر محرومی سے بچانے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا اشارہ دیا ہے۔ وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کے مطابق حکومت زیادہ سے زیادہ عازمین کو بھیجنا چاہتی ہے تاہم یہ معاملہ صرف پاکستان تک محدود نہیں۔
دوسری جانب نجی حج آرگنائزرز کی تنظیم کے کوآرڈینیٹر ثنا اللہ نے آج نیوز کے پروگرام ’دس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے حکومت پر الزامات عائد کیے ہیں اور سوالات اٹھائے ہیں۔
رواں ہفتے وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ نجی حج اسکیم کے تحت صرف 23,620 افراد حج پر جا سکیں گے، حالانکہ حج معاہدے کے مطابق کل 89,000 افراد کو نجی حج کی اجازت ہونی چاہیے تھی۔
اس حوالے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ 14 فروری کی ڈیڈلائن تک پاکستان سے رقم سعودی عرب منتقل نہ ہونے اور نجی حج آرگنائزرز کی جانب سے مکہ و مدینہ میں انتظامات مکمل نہ کر پانے کے باعث 67 ہزار پاکستانی حج نہیں کر پائیں گے جب کہ ان کی رقم جو مجموعی طور پر 36 ارب روپے بنتی ہے وہ بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
حکومت کی حکمت عملی: سعودی عرب سے فوری رابطے
اتوار کو جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سردار محمد یوسف نے اشارہ دیا کہ سعودی حکام سے اس نئی صورتحال پر ہنگامی مذاکرات شروع کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ایک لاکھ 79 ہزار حاجیوں کے کوٹے میں سے زیادہ سے زیادہ کو سعودی عرب بھیجا جا سکے۔
وزیر مذہبی امور نے کہا کہ وہ خود سعودی عربیہ گئے تھے جبکہ انہوں نے نائب وزیراعظم کی اسحاق ڈار سے بھی درخواست کی جس کے بعد حاجیوں کے کوٹے میں دس ہزار کا اضافہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ کچھ ہفتے قبل سعودی عرب نے پاکستان کو 10 ہزار اضافی نجی حج اجازت نامے دیے تھے۔
رقم کی واپسی ہوگی یا نہیں؟
ہزاروں متاثرہ افراد کی جانب سے رقوم کی واپسی یا حج کی ممکنہ روانگی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سردار یوسف نے یہ بھی کہا کہ جن ادمی نے حج کی ادائیگیوں کا باقاعدہ پروسیجر کے ذریعے ریکارڈ ہے وہ رقم مل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹور آپریٹرز نے جو رقم ریکارڈ میں جمع کرائی ہے وہ واپس ملنا ٹور آپریٹرز کا حق ہے لیکن جو رقم ریکارڈ یا پروسیجر سے ہٹ کر ہے اس کا نقصان ٹور آپریٹرز کو بھرنا پڑے گا۔
وزیر نے کہا کہ یہی صورتحال بھارت سمیت دیگر ممالک میں بھی درپیش ہے، جہاں ہزاروں افراد حج کوٹہ کی بندش کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ تاہم پاکستانی حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ اپنے تمام کوٹے کے عازمین کو حج پر بھیجا جا سکے۔
حج آرگنائزرز کا الزام
حج آرگنائزرز کے کوارڈینیٹر ثنا اللہ کے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر 14 فروری کی ڈیڈ لائن تھی تو رقوم کی ادائیگی کیسے تین دن پہلے تک ہوتی رہی، اگر ڈیڈلائن تھی تو 15 فروری کو رقم کی منتقلی بند ہو جانی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے 18 مارچ کو نجی آرگنائزرز کو خط لکھا کہ وہ ان سہولتوں کی بکنگ کر سکتے ہیں، اگر ڈیڈ لائن گزر گئی تھی تو خط کیوں لکھا گیا۔
انہوں نے کہاکہ حج آرگنائزرز کے 600 ملین ریال سے زائد سعودی عرب میں موجود ہیں، حکومت چاہے تو 72 گھنٹے میں تمام معاملات حل ہو سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.