Aaj News

ہفتہ, مئ 03, 2025  
05 Dhul-Qadah 1446  

حج 2025: عازمین حج کے 36 ارب روپے ڈوبنے کا خدشہ

معاملہ صرف 67 ہزار عازمین کے حج سے محروم رہنے تک محدود نہیں، بات بڑھ چکی
شائع 19 اپريل 2025 05:32pm
فائل فوٹو۔ ریڈیو پاکستان
فائل فوٹو۔ ریڈیو پاکستان

نجی حج آرگنائزرز کے ذریعے حج کرنے کے خواہشمند تقریباً 67 ہزار پاکستانیوں کے 36 ارب روپے ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ یہ افراد مذکورہ رقم حج آرگنائزرز کو ادا کر چکے ہیں جن کا کہنا ہے کہ رقم (یعنی 480 ملین ریال یا تقریبا 36 ارب روپے) سعودی عرب منتقل کردی گئی ہے اور اس کا بڑا حصہ ہوٹلوں و کھانے سمیت مختلف سروسز کی بکنگ پر ادا ہوچکا ہے۔ دوسری جانب حج کے لیے رقم جمع کرانے کے باوجود ان متاثرین کو ویزے تاحال نہیں ملے اور اگر یہ حج سے رہ گئے تو ان کی رقم ضائع ہو جائے گی۔

آج نیوز سمیت ذرائع ابلاغ میں حالیہ دنوں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ 67 ہزار پاکستانی حج کرنے سے محروم رہ جائیں گے۔ لیکن اب مختلف ذرائع سے سامنے آنے والی اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملہ صرف ان افراد کے حج سے محروم رہنے تک محدود نہیں بلکہ اربوں روپے نقصان کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

تاہم سرکاری اسکیم کے تحت حج کرنے والے 90 ہزار افراد کو کوئی مسئلہ نہیں۔

جو معلومات سامنے آئی ہیں انہیں کچھ اس طریقے سے مختصرا سمجھا جاسکتا ہے۔

  • نجی حج آرگنائزرز نے اکتوبر نومبر سے لوگوں سے بکنگ شروع کردی تھی۔ مروجہ طریقہ کار کے مطابق نجی حج آرگنائزرز رقم پہلے وزارت مذہبی امور کے اکاؤنٹ میں جمع کراتے ہیں۔ کوٹے وغیرہ کی منظوری کے بعد یہ رقم متعلقہ حج آرگنائرز کو واپس کی جاتی ہے جو اسی رقم سے سعودی عرب میں اپنے حاجیوں کے لیے انتظامات کرتے ہیں یعنی مختلف سروسز خریدتے ہیں۔ ان سروسز یا خدمات میں ہوٹلز اور کھانے پینے سمیت مختلف خدمات شامل ہوتی ہیں۔

  • ماضی میں حج آرگنائزر سعودی عرب جا کر ہوٹلوں اور دیگر سروسز دینے والوں سے معاہدے کرتے تھے اور اسی بنیاد پر اپنے حاجیوں کے لیے ویزے حاصل کر لیتے تھے۔ تاہم حالیہ برسوں میں سعودی حکومت نے طریقہ کار تبدیل کردیا ہے۔ اب پورٹل متعارف کرادیا گیا ہے۔ حج آرگنائزرز کو تمام تر سروسز کی خریداری کے بعد پورٹل پر تفصیلات جمع کرانی ہوتی ہیں جس کی بنیاد پر ویزے جاری ہوتے ہیں۔

  • رواں برس پورٹل پر تفصیلات جمع کرانے کی ڈیڈلائن یا آخری تاریخ 14 فروری تھی۔ یعنی اس تاریخ سے پہلے حج آرگنائرزز کو سعودی عرب میں سروسز کی خریداری مکمل کرکے تفصیلات جمع کرا دینی تھیں۔ اس کے بعد ہی حاجیوں کو ویزے جاری ہونا تھے۔ تاہم حج آرگنائزرز ایسا کرنے میں ناکام رہے۔

  • حج آرگنائزرز کا مؤقف ہے کہ حکومت نے 10 جنوری کو انہیں اجازت دی کہ وہ سعودی عرب میں سروسز کی خریداری کرلیں جس کے بعد 14 فروری کی ڈیڈلائن تک وقت بہت محدود تھا۔ دوسری جانب حکومت نے پاکستان سے رقم کی بیرون ملک منتقلی کی یومیہ حد بھی مقرر کر رکھی ہے کہ ایک دن میں اس حد سے زائد رقم باہر نہیں بھیجی جا سکتی۔ حج آرگنائزرز کے مطابق ان دو وجوہات کی بنا پر وہ تمام رقم 14 فروری سے پہلے سعودی عرب منتقل نہیں کر سکے اور اس کے نتیجے میں سروسز کی خریداری بھی نہ کرپائے۔

  • چونکہ حج آرگنائزرز اپنے تمام کلائنٹس کے لیے سروسز کی خریداری سمیت امور طے نہیں کر سکے اور پورٹل پر انہوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں تو سعودی عرب نے 67 ہزار افراد کو حج ویزے جاری نہیں کیے۔ نجی حج آرگنائزرز کی طرف سے جن 23 ہزار افراد کی تفصیلات پورٹل پر فراہم کی جاچکی تھی انہیں ویزے جاری ہوچکے ہیں اور وہ حج پر جا رہے ہیں۔

رقم واپس نہ ملنے کا خدشہ

معاملے کی سنگینی یہ ہے کہ جن 67 ہزار پاکستانیوں کو ویزے نہیں ملے ان کی رقم بھی حج آرگنائزرز کے بقول سعودی عرب منتقل ہوچکی ہے اور مختلف سروسز کی خریداری پر خرچ ہوگئی ہے۔

یہ بات غیریقینی ہے کہ ویزے نہ ملنے اور حج سے محروم رہ جانے کی صورت میں ان افراد کو اپنی رقم واپس مل سکے گی یا نہیں۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں بعض حج آرگنائزرز کا اپنا سرمایہ بھی لگا ہوا ہے کیونکہ نجی آرگنائزرز کے ساتھ حج کے خواہشمند عام طور پر کچھ رقم ایڈوانس ادا کرتے ہیں اور باقی بعد میں۔

بی بی سی اردو کے مطابق ایک حج آرگنائزر کا کہنا تھا کہ ’اگر ہمیں اس ڈیڈلائن میں مزید وقت نہ ملا تو ممکنہ طور پر ہمارے لاکھوں ریال ڈوب جائیں گے اور جو لوگ حج پر نہیں جاسکیں گے ان کو ہم لوگ اپنی زمین، جائیداد فروخت کر کے بھی ادائگیاں نہیں کر پائیں گے۔‘

رقم خرچ کیسے ہوگئی؟

بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ایک حج آرگنائزر کا کہنا تھا کہ ’جب مجھے وزارت مذہبی امور کی جانب سے میرے جمع کروائے گے ریال واپس میرے اکاوئنٹ میں جنوری میں منتقل ہوئے تو اس کے بعد میں نے حاجیوں کے لیے مکہ اور مدینہ میں عمارتوں کا انتظام، ہوٹل کے پیسے، زون کی خریداری، ویزوں کے لیے درخواستیں اور یہ سب کچھ کرنا شروع کیا تو وقت کم تھا۔ جو مکمل نہ ہوسکا۔‘

ان کے بقول انھوں نے بہت کچھ ایڈوانس ادا کر دیا تھا۔ ’اب صورتحال یہ ہے کہ اگر متوقع حج کے لیے جانے والے کے لیے زون کی خریداری مکمل ہے تو عمارتوں وغیرہ کی ادائیگی نہیں ہوسکی۔ اگر ایک کی عمارت کے پیسے جمع کروا دیے ہیں تو کھانے کے پیسوں کی ادائیگی مکمل نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ سے ویزے جاری نہیں ہوئے اور اب متعلقہ پورٹل بند ہوچکا ہے۔‘

hajj 2025