Aaj News

ہفتہ, مئ 03, 2025  
05 Dhul-Qadah 1446  

عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعویٰ: وزیراعظم سے ویڈیو لنک پر سخت جرح، عدالت کی بجلی بند

'جو کہوں گا، سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا'، وزیراعظم کا عدالت میں حلف
اپ ڈیٹ 19 اپريل 2025 12:55pm

لاہور کی ضلعی عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دائر 10 ارب روپے کے ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت وزیراعظم ویڈیو لنک کے زریعے پیش ہوئے، لیکن دوران سماعت عدالت کی بجلی بند ہوگئی۔

وزیر اعظم شہباز شریف عدالت میں ویڈیو لنک کے زریعے پیش ہوئے اور جرح سے پہلے حلف لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو کہوں گا، سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا۔

سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل محمد حسین چوٹیا نے وزیراعظم شہباز شریف پر جرح کی اور متعدد نکات پر سوالات کیے۔

وکیل نے استفسار کیا، ’کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ کا دعویٰ ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر نہیں ہوا؟‘ جس پر شہباز شریف نے جواب دیا، ’میرے پاس لکھا ہے کہ دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے پاس دائر ہوا ہے۔‘

شہباز شریف کے وکیل نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے، جس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جرح کرنا ان کا حق ہے۔

جرح کے دوران وکیل نے سوال کیا، ’کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوے میں کسی میڈیا ہاؤس کو فریق نہیں بنایا؟‘ جس پر وزیراعظم نے جواب دیا، ’یہ بات درست ہے۔‘

ایک اور سوال میں عمران خان کے وکیل نے کہا، ’کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ پر دس ملین کا الزام آمنے سامنے نہیں لگایا؟‘ جس پر وزیراعظم نے کہا، ’ٹی وی پر سب کے سامنے بار بار یہ الزام لگایا گیا، یہ بیہودہ الزام بار بار دہرایا گیا۔‘

بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ ان کے مؤکل کا بیان دو نجی ٹی وی چینلز کے پروگرامز میں نشر ہوا، اور یہ پروگرام اسلام آباد سے آن ائیر ہوئے۔ وکیل نے الزام لگایا کہ شہباز شریف جان بوجھ کر یہ بات چھپا رہے ہیں۔ شہباز شریف نے جواب دیا کہ انہیں معلوم نہیں کہ پروگرام کہاں سے آن ائیر ہوئے۔

دورانِ جرح وکیل نے پوچھا، ’کیا میں پنجابی میں سوال کرسکتا ہوں؟ جس پر وزیراعظم نے مسکراتے ہوئے کہا، ’آپ بڑے شوق سے کریں۔‘

اسی دوران عدالت میں اچانک بجلی بند ہو گئی، جس کے باعث وزیراعظم شہباز شریف پر جاری جرح روک دی گئی۔ عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔

سماعت دوبارہ شروع

بجلی بند ہونے کے باعث روکی گئی جرح دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعظم شہباز شریف پھر سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل محمد حسین چوٹیا نے جرح جاری رکھتے ہوئے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم تسلیم کرتے ہیں کہ جن ٹی وی چینلز پر متنازعہ پروگرام نشر ہوئے، ان پر بانی پی ٹی آئی کا کوئی اثر و رسوخ نہیں؟ جس پر وزیراعظم نے جواب دیا، ’مجھے کیا پتہ ہو اثرورسوخ ہے یا نہیں۔‘

وکیل نے سوال کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی نے عوامی سطح پر الزامات لگائے؟ وزیراعظم نے جواب دیا، ’جب ٹی وی پر آ کر جھوٹ بولا ہے تو پھر وہ پبلک ہی ہوگیا ناں۔‘

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اس نیت سے الزامات لگائے کہ چینلز اور اخبارات انہیں چھاپیں۔ وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا سوال یہ نہیں تھا۔ اس پر شہباز شریف نے کہا، ’یا آپ میری بات سن لیں یا اپنی بات کر لیں۔‘

جس پر وکیل نے کہا، ’میں بڑے ادب سے کورٹ کے احترام میں عرض کر رہا ہوں۔‘

دوران سماعت وکیل نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کو معلوم ہے کہ قانون سے لفظ ”Originator“ نکال دیا گیا ہے؟ شہباز شریف نے جواب دیا، ’مجھے اس بارے میں علم نہیں۔‘

وکیل نے نشاندہی کی کہ دعوے میں لفظ ”Publication“ استعمال کیا گیا ہے، جبکہ بانی پی ٹی آئی نے کوئی چیز خود شائع نہیں کی۔ اس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’بات چھاپنے یا نہ چھاپنے کی نہیں، انہوں نے یہ بیان دیا تھا۔‘

بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ آیا موجودہ عدالت کو سماعت کی شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل ہے یا نہیں؟ اس سوال پر وزیراعظم شہباز شریف کے وکیل مصطفی رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ قانونی نکتہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے۔

عدالت نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ کیا وہ اس نکتے پر جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا، ’یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعویٰ سماعت کرنے کا اختیار نہیں۔‘

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ ’کیا یہ درست ہے کہ بطور سیاسی حریف آپ دونوں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتے رہتے ہیں؟‘ اس پر وزیراعظم شہباز شریف نے دوٹوک جواب دیا کہ ’یہ بات قطعاً درست نہیں ہے۔‘

وزیراعظم نے عدالت کو بتایا کہ جب بانی پی ٹی آئی کی جانب سے اُن پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے پاناما لیکس معاملے پر چپ رہنے کے لیے 10 ارب روپے کی پیشکش کی، اُس وقت اُن کے چھوٹے بھائی کا انتقال ہو چکا تھا۔ شہباز شریف نے کہا، ’اس وقت ہم دو بھائی رہ گئے تھے، تو بانی پی ٹی آئی کا واضح اشارہ میری ہی طرف تھا۔‘

اسی کے ساتھ ہی وزیراعظم شہباز شریف پر ابتدائی جرح مکمل کر لی گئی اور عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔

پس منظر

واضح رہے کہ اپریل 2017 میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک جلسے کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے اور مؤقف سے دستبردار ہونے کے بدلے میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی۔

اس الزام کے جواب میں شہباز شریف نے جولائی 2017 میں لاہور کی سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔

دعوے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہباز شریف، جو اس وقت وزیراعظم نواز شریف کے بھائی اور خود پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، ایک معزز سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کی عوامی خدمات کی وجہ سے انہیں قومی و بین الاقوامی سطح پر عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

اس سے قبل بھی شہباز شریف نے عمران خان کو ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا جس میں جاوید صادق کو مبینہ فرنٹ مین قرار دے کر اربوں روپے کمانے کے الزام پر معافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عمران خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ اگر وہ اور اُن کی جماعت پاناما لیکس پر خاموش ہو جائیں تو حکمران جماعت اُنہیں خاموش کرانے کے لیے بڑی مالی پیشکش کر سکتی ہے — اور اس دعوے کی مثال کے طور پر انہوں نے 10 ارب روپے کی آفر کا ذکر کیا۔

defamation case

imran khan

PM Shehbaz Sharif