ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، ایک ہزار غیرملکی طلبہ کے ویزے منسوخ
امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایک ہزار سے زائد بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔ متاثرہ طلبہ کا تعلق ملک بھر کے 130 سے زائد کالجز اور یونیورسٹیوں سے ہے، جن میں ہاورڈ، اسٹینفورڈ، ایم آئی ٹی، اوہائیو اسٹیٹ اور میری لینڈ جیسی نامور تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ ویزے گزشتہ ایک ماہ کے دوران منسوخ کیے گئے، جبکہ 40 ریاستوں کے تعلیمی اداروں نے اس فیصلے کی تصدیق کی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اصل متاثرین کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
امریکا میں 122 سے زائد بین الاقوامی طلبا کے ویزے منسوخ
زیادہ تر ویزے ان طلبہ کے منسوخ کیے گئے جنہوں نے فلسطین کے حق میں مظاہروں میں شرکت کی یا سوشل میڈیا پر غزہ کی حمایت میں پوسٹس کیں۔ حکومت کا الزام ہے کہ یہ طلبہ کیمپس میں مبینہ طور پر یہود دشمنی اور حماس کی حمایت میں سرگرم تھے۔
ایم آئی ٹی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے 9 بین الاقوامی طلبہ اور محققین کے ویزے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے منسوخ کیے گئے۔ ہاورڈ یونیورسٹی کے 2.3 ارب ڈالر کے فنڈز بھی حکومت نے منجمد کر دیے ہیں۔
امریکہ نے بغیر وارننگ کے بین الاقوامی طلبا کے ویزے اچانک منسوخ کر دیے
بعض متاثرہ طلبہ نے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی میں قانونی درخواستیں دائر کی ہیں، جن میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ان کے ویزے غیرقانونی طریقے سے منسوخ کیے گئے اور انہیں امریکا میں قیام کا بنیادی حق چھین لیا گیا۔
صدر ٹرمپ کی حکومت نے یونیورسٹیوں کو تنبیہ کی ہے کہ اگر انہوں نے طلبہ کے احتجاجی سرگرمیوں پر قابو نہ پایا تو ان کی فنڈنگ روک دی جائے گی۔
آپ کی سوشل میڈیا پوسٹس امریکی ویزے میں رکاوٹ کیسے بن جاتی ہیں
واضح رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد وفاقی حکومت نے عندیہ دیا تھا کہ ایسے تمام غیرملکی طلبہ کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے جو فلسطین کی حمایت اور مبینہ یہود دشمن بیانیے میں ملوث پائے جائیں گے۔
Comments are closed on this story.