پہلے پیٹرولیم لیوی 30 سے بڑھا کر 70 روپے کی اور اب حکومت مزید بڑھائے گی تاکہ پیٹرول سستا نہ ہو، مزمل اسلم
خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے گندم کے کم نرخ، ملکی معیشت کی صورتحال اور پیٹرولیم قیمتوں سے متعلق حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گندم کی قیمت میں فی من 100 روپے کمی سے ملک بھر کے کسانوں کو مجموعی طور پر 75 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس میں سے پنجاب کے کسانوں کا نقصان 50 ارب روپے ہے۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ موجودہ نرخ کے مطابق کسانوں کو فی من تقریباً 1200 روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق صرف پنجاب کے کسانوں کا سالانہ نقصان 600 ارب روپے بنتا ہے جبکہ باقی ملک کے کسانوں کا نقصان 300 ارب روپے کے قریب ہے۔ گندم کی کم قیمت سے مجموعی قومی نقصان 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مستقبل میں ملک کو گندم درآمد کرنا پڑے گی، اور یہ خطیر رقم پھر بیرونی کسانوں کو ادا کرنی پڑے گی۔
وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات میں کمی سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا
ملکی معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ رواں سال پاکستان کی شرح نمو 2.5 سے 3.0 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، لیکن صنعتی پیداوار کے زمینی حقائق تشویشناک ہیں۔ ان کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں صنعتوں کی پیداوار میں 1.9 فیصد کمی ہوئی جبکہ مارچ میں یہ کمی 5.9 فیصد تک پہنچ گئی۔
پیٹرولیم قیمتوں پر حکومت کی پالیسیوں پر بھی انہوں نے تنقید کی۔ مزمل اسلم کے مطابق حکومت نے پہلے پیٹرولیم لیوی 30 روپے سے بڑھا کر 70 روپے کی اور اب مزید لیوی لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے تاکہ پیٹرول کی قیمت میں کمی نہ ہو۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ گیس کی قیمت مزید بڑھانے اور کھاد پر نئے بجٹ میں ٹیکس لگانے کی بھی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کسانوں کو ان کے حقوق فراہم نہیں کر رہی۔ فارم 47 کی حکومت ملک چلانا نہیں بلکہ استحصال ہے، اور کسان اس وقت بدترین معاشی دباؤ میں ہیں۔