بھارتیوں کی منافقت اور احسان فراموشی بے نقاب، مغل بادشاہوں کی فراخ دلی کا تاریخی ثبوت سامنے آ گیا
بھارت میں مغل بادشاہوں کے خلاف جاری منفی پروپیگنڈے اور تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی مہم کے بیچ ایک ایسا شاہی فرمان سامنے آیا ہے جو نہ صرف تاریخ کو نیا تناظر دیتا ہے بلکہ بھارتی معاشرے کی منافقت اور تاریخی ناشکری کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔
بھارتی اخبار ”دی ہندو“ نے ایک 250 سال پرانے مغلیہ دور کے فرمان کی تفصیلات جاری کی ہیں جس کے مطابق مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی نے 1773 میں ہندو یاتریوں کو الہٰ آباد (موجودہ پریاگ راج) میں گنگا میں اشنان (غسل) کے دوران مکمل مذہبی آزادی، سہولیات اور ٹیکس سے استثنیٰ فراہم کیا تھا۔ یہ فرمان تلنگانہ اسٹیٹ آرکائیوز اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ (TSARI) میں محفوظ ہے اور 102 سینٹی میٹر طویل اور 46 سینٹی میٹر چوڑا ہے۔
فرمان کے مطابق الہٰ آباد صوبے کے سرکاری اہلکاروں کو واضح ہدایات دی گئیں کہ گنگا میں اشنان کرنے والے یاتریوں سے کوئی فیس یا محصول نہ لیا جائے بلکہ ان کے تمام اخراجات ریاست کی جانب سے برداشت کیے جائیں۔ میوزیم کی ڈائریکٹر زریں پروین نے تصدیق کی ہے کہ فرمان ’شکستہ رسم الخط‘ میں تحریر ہے اور اس میں پولیس و دیگر متعلقہ حکام کو سختی سے پابند کیا گیا ہے کہ یاتریوں کی مذہبی رسومات میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

یہ تاریخی حقیقت ایسے وقت پر منظر عام پر آئی ہے جب بھارت میں مغل بادشاہوں کو ظالم، متعصب اور ہندو دشمن قرار دینے کی باقاعدہ مہم جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں اورنگزیب عالمگیر کی قبر پر حملے، اس پر غلیظ نعرے لکھنے اور قبر کو نقصان پہنچانے جیسے واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ آج کا بھارت تاریخ کی سچائی کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔
ایسے میں یہ سوال اٹھانا بالکل بجا ہے کہ جن بادشاہوں نے صدیوں تک اس سرزمین پر عدل و انصاف، مذہبی رواداری اور فن و ثقافت کو فروغ دیا، آج ان کے ساتھ یہ سلوک کیوں؟
فرمان میں خاص طور پر گجراتیوں اور مرہٹوں کا ذکر موجود ہے جو بڑی تعداد میں گنگا اشنان کے لیے آتے تھے۔ یہ وہی قومیں ہیں جن کے کچھ طبقات آج مغلوں کے خلاف سب سے زیادہ زہر اگلتے ہیں۔ کیا یہ رویہ ان احسانات کے بدلے میں ہے جو مغلوں نے ان پر کیے؟
شاہ عالم ثانی کے فرمان پر مغل بادشاہوں کی مخصوص مہر موجود ہے، جو ان کی خودمختار حیثیت کی علامت تھی۔ اس مہر میں بادشاہ کے نام کے گرد ان کے آباؤ اجداد کے نام درج تھے، جو تیمور تک سلسلہ وار جاتے تھے۔
یہ محض ایک فرمان نہیں بلکہ اس تنگ نظری اور تعصب کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہے جو آج مغلوں کی خدمات کو فراموش کر کے صرف جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر تاریخ کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں۔ بھارت کو اپنے ماضی سے سچ بولنا سیکھنا ہوگا، ورنہ مستقبل کی عمارت صرف نفرت اور جھوٹ پر کھڑی نظر آئے گی۔
Comments are closed on this story.