ایران میں 8 پاکستانی مزدوروں کا بہیمانہ قتل، لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگنے کا امکان
ایران کے مغربی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے نواحی گاؤں ہیزآباد پایین میں پیش آنے والے ایک ہولناک واقعے میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ تمام مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے بتایا جا رہا ہے۔ واقعے نے دونوں ممالک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقتولین کی لاشوں کی واپسی میں آٹھ سے دس دن تک لگ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، حملہ آور ایک آٹو ورکشاپ میں داخل ہوئے اور مزدوروں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں مار دیں۔ مقتولین کی شناخت دلشاد، اس کے بیٹے نعیم، جعفر، دانش اور ناصر کے ناموں سے ہوئی ہے۔ یہ تمام افراد عرصہ دراز سے سیستان میں روزگار کی غرض سے مقیم تھے اور بطور مکینک کام کر رہے تھے۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت سامنے نہیں آ سکی تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ایرانی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگ سکتے ہیں، کیونکہ جائے وقوعہ دور دراز علاقے میں واقع ہے اور قانونی و فارنزک تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانہ مسلسل ایرانی حکام سے رابطے میں ہے اور تمام توجہ لاشوں کی جلد واپسی پر مرکوز ہے۔
سیستان میں قتل مزدور جمشید کے گھر خبر پہنچنے پر کہرام برپا
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بہتری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
وزیراعظم نے وزارت خارجہ کو مقتولین کے اہل خانہ سے فوری رابطہ کرنے اور ایران میں پاکستانی سفارتخانے کو لاشوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس المناک واقعے پر ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور جیسے ہی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی، باقاعدہ بیان جاری کیا جائے گا۔
مقتولین کے لواحقین شدید غم میں مبتلا ہیں۔ احمدپورشرقیہ میں ایک شہید کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا، مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا۔ اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔‘
ایران میں آٹھ پاکستانیوں کے قتل پر ایرانی سفارتخانے کا ردعمل
آٹھ پاکستانی مزدوروں کے بے رحمانہ قتل پر ایرانی سفارتخانے نے باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ سفارتخانے نے سیستان صوبے میں پیش آنے والے اس اندوہناک سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم سیستان صوبے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دہشت گردی اس خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، اور شرپسند عناصر خطے کی سلامتی و استحکام کے لیے مسلسل چیلنج بنے ہوئے ہیں۔‘
سفارتخانے نے واضح کیا کہ ’ایسے عناصر کا مقصد پاک ایران تعلقات کو سبوتاژ کرنا ہے، لیکن دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔‘
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ’دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے، تاکہ اس لعنت کا جڑ سے خاتمہ کیا جا سکے۔‘
ایرانی سفارتخانے نے سرکاری طور پر آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور ایرانی حکام پاکستانی سفارتخانے سے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کا رد عمل
ایران میں پاکستانی مزدوروں کے بہیمانہ قتل پر ایرانی وزارت خارجہ کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے صوبے سیستان و بلوچستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت کی ہے۔
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، حملہ مجرمانہ اقدام اور اسلامی تعلیمات، قانون اور انسانی اقدار کے منافی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایران اس جرم کے مرتکب افراد کی شناخت اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔
Comments are closed on this story.