میٹا کا چین سے گٹھ جوڑ، امریکا کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا: رپورٹ
میٹا کے چین کیساتھ گٹھ جوڑ کے معاملے پر فیس بک کی ایک سابق عالمی پالیسی کے ڈائریکٹر نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سابق میٹا ایگزیکٹو نے امریکی سینیٹرز کے سامنے گواہی دی کہ کمپنی نے اپنے چین کے ساتھ کاروبار پر امریکی قومی سلامتی پر بڑھانے کو ترجیح دی اور اپنے پلیٹ فارمز پر اختلافی خیالات کو سنسر کرنے کے لیے چینی حکومت کے ساتھ تعاون کیا۔
رپورٹ کے مطابق سابق میٹا ایگزیکٹو کی اس گواہی نے میٹا کی حساس معلومات اور غیر ملکی حکومتوں سے ممکنہ تعلقات سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔
سی بی ایس نیوز نے رپورٹ کیا کہ فیس بک کی سابقہ عالمی پبلک پالیسی ڈائریکٹر سارہ وین ولیمز نے بدھ کے روز سینیٹ کی عدلیہ کی ذیلی کمیٹی کی سماعت میں گواہی دی کہ میٹا ایگزیکٹوز نے تحفظ اور امریکی مفادات پر منافع کو ترجیح دی ہے۔
انسٹاگرام پر لائیو جانے والوں کیلئے بڑی خبر، میٹا نے کن لوگوں پر پابندی لگا دی؟
وین ولیمز نے کہا کہ میں نے میٹا ایگزیکٹوز کو بار بار امریکی قومی سلامتی کو نقصان پہنچاتے اور امریکی اقدار کو دھوکہ دیتے دیکھا ہے۔
انہوں نے میٹا پر الزام لگایا کہ کمپنی نے چین کی حکومت کو امریکیوں سمیت صارف کے ڈیٹا تک رسائی فراہم کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹا سی ای او مارک زکربرگ سمیت کمپنی کے مختلف رہنماؤں نے ڈیٹا سیکیورٹی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جب انجینئرز نے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
وین ولیمز نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فیس بک اور انسٹاگرام، میٹا کے مقبول سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز نے بیجنگ کو سنسرشپ ٹولز تیار کرنے میں مدد فراہم کی۔
میٹا کا عالمی سطح پر سمندری انٹرنیٹ کیبل بچھانے کا منصوبہ، یورپ اور چین کو شامل کیوں نہیں کیا؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ مارک زکربرگ آزاد تقریر کی حمایت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن میں نے میٹا کو چین کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق سابق عالمی پالیسی ڈائریکٹر سارہ وین ولیمز نے سینیٹ کی سماعت میں بتایا کہ فیس بک پر استعمال ہونے والے مواد کا جائزہ لینے والا ٹول ذاتی طور پر میٹا کے بانی مارک زکربرگ نے ہانگ کانگ اور تائیوان کے لیے تیار اور نافذ کیا تھا۔
تاہم میٹا کی جانب سے ان الزامات کی سختی سے تردید کی گئی، ترجمان ریان ڈینیئلز نے کہا کہ وین ولیمز کی گواہی “حقیقت سے الگ اور جھوٹے دعووں سے بھرپور ہے۔
Comments are closed on this story.