امریکا اور چین کی تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، عالمی اسٹاک مارکیٹس میں اتار چڑھاؤ
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں ایک بار پھر شدت آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں امریکی اسٹاک مارکیٹس میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر ٹیرف کی شرح بڑھا کر مجموعی طور پر 145 فیصد کر دی ہے، جس کے بعد سرمایہ کاروں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔
امریکی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھنے میں آئی۔ نیسڈیک انڈیکس 4.3 فیصد گر گیا۔ ایس اینڈ پی 3.4 فیصد نیچے اور ڈاؤ جونزانڈیکس میں 1000 پوائنٹس کی کمی رہی۔
چین نے اس اقدام پر سخت ردعمل دیا ہے اور وزارتِ تجارت نے کہا ہے کہ اگر امریکا اسی رویے پر قائم رہا تو چین بھی آخر تک مزاحمت کرے گا۔ تاہم چین نے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کا اشارہ بھی دیا ہے۔
عالمی منڈیوں پر اثرات
ایشیا میں ملا جلا رجحان رہا، تائیوان کا ویٹڈ انڈیکس 5.7 فیصد گر گیا جبکہ چین، ہانگ کانگ، ویتنام اور فلپائن کی مارکیٹس میں قدرے بہتری دیکھی گئی۔
جاپان، کوریا اور تھائی لینڈ کی مارکیٹس میں منفی رجحان غالب رہا۔ یورپی منڈیوں نے مثبت ردعمل دیا، خاص طور پر جرمنی، برطانیہ، فرانس اور اٹلی کی مارکیٹس میں تیزی دیکھی گئی۔
یورپی یونین نے بھی اپنے مجوزہ جوابی ٹیرف 90 دن کے لیے مؤخر کر دیے ہیں تاکہ مذاکرات کو موقع دیا جا سکے، تاہم یورپی کمیشن کی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر بات چیت ناکام ہوئی تو جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔
ماہرین کا خدشہ
بین الاقوامی تجارتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا واقعی 145 فیصد ٹیرف پر قائم رہا تو امریکا اور چین کے درمیان تجارت تقریباً ختم ہو جائے گی، جس سے دونوں ممالک کے کاروبار اور عالمی معیشت کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.