بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کا 15 ہزار کروڑ مالیت کا گھر بھی مسلمانوں کی زمین پر؟
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رہنما اسدالدین اویسی نے ایک چونکا دینے والا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کا 15 ہزار کروڑ مالیت کا گھر ”اینٹیلیا“ کی اراضی دراصل وقف ٹرسٹ کی ملکیت تھی، جس پر عوامی بحث شروع ہوگئی ہے۔ اس دوران اسد الدین اویسی اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی پرانی ویڈیوز بھی دوبارہ سامنے آئیں، جن میں دونوں نے کہا تھا کہ یہ اراضی یتیم خانہ اور دینی مدرسہ کے لیے مختص تھی اور اس کو قانونی طور پر فروخت نہیں کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق، یہ اراضی 1986 میں کریم بھائی ابراہیم نے وقف بورڈ کے حوالے کی تھی، جس کے بعد 2002 میں یہ اراضی مکیش امبانی کو 21.5 کروڑ روپے میں فروخت کر دی گئی۔
بھارت کے سب سے امیر شخص مکیش امبانی کے گھر میں نوکری پانے کی کیا شرائط ہیں؟
تاہم، بھارتی اخبار ”دینک بھاسکر“ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس فروخت کے دوران وقف بورڈ کے تمام ضوابط کی پیروی نہیں کی گئی تھی۔ اس فروخت کو بورڈ کی دو تہائی اکثریت کی منظوری حاصل ہونی چاہیے تھی، لیکن کوئی باقاعدہ اجلاس نہیں بلایا گیا۔
یہ معاملہ عوامی سطح پر بحث کا باعث بن چکا ہے اور لوگ حکومت اور وقف بورڈ کی پالیسیوں پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
پاکستان کے سب سے مہنگے گھر کے بھارت میں چرچے، امبانی کا 48 ہزار کروڑ کا گھر بھی اس کے آگے کچھ نہیں
دوسری جانب سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان افضال انصاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی کی سب سے بلند عمارت ”اینٹیلیا“ وقف اراضی پر تعمیر کی گئی ہے۔ انصاری نے وقف بورڈ کو ایک نگہبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ جائیدادیں ہیں جو عوامی طور پر عطیہ کی جاتی ہیں، اور ان کا ذاتی تعلق کسی بھی منتظم سے نہیں ہوتا۔
Comments are closed on this story.