امریکہ نے بغیر وارننگ کے بین الاقوامی طلبا کے ویزے اچانک منسوخ کر دیے
امریکا میں درجنوں یونیورسٹیوں کے تقریباً 450 بین الاقوامی طلبا کے ویزے بغیر وارننگ جاری کیے اچانک منسوخ کردیے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ بھر میں بین الاقوامی طلباء کو اچانک ملک بدری کے خطرات کا سامنا ہے کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے پیشگی اطلاع یا وضاحت کے بغیر طلباء کے ویزوں کو منسوخ کرنا شروع کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی جامعات میں جن طلبا کے ویزے منسوخ ہوئے ان میں پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک کے اسٹوڈنٹس بھی شامل ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق ویزا منسوخی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم کالجز اور یونیورسٹیوں سے وابستہ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت خاموشی کے ساتھ یہ اقدام کررہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 50 یونیورسٹیوں کے طلباء نے 4 اپریل کے قریب اپنے ویزے منسوخ کیے جانے کی اطلاع دی، جن میں سے اکثر کے ماضی کے معمولی مسائل جیسے ٹریفک حوالہ جات یا غیر مجرمانہ جرائم تھے۔
امریکا کا غیرملکی طالبعلموں کیلئے ویزا کا حصول مشکل بنانے کا فیصلہ
ٹرمپ حکومت فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے والے طلبا کو خاص طور پر نشانہ بنا رہی ہے تاہم بعض افراد کے ویزے کسی مظاہرے میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی منسوخ کر دیے گئے۔
جن یونیورسٹیوں کے طلبا کے ویزے منسوخ کیے گئے ان میں ہارورڈ، اسٹینفورڈ، مینیسوٹا اسٹیٹ یونیورسٹی، یو سی ایل اے، یونیورسٹی آف مشیگن سمیت کئی تعلیمی ادارے شامل ہیں۔
مینیسوٹا اسٹیٹ یونیورسٹی میں 5 بین الاقوامی طلباء کو حراست میں لینے کے بعد متاثر کیا گیا تھا۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک اور کیمپس میں ایک ترک طالب علم کو روکا گیا۔ کچھ طالب علموں کو ٹریفک کے معمولی جرائم کے لیے حوالہ دیا گیا تھا، جبکہ دوسروں نے کوئی معلوم خلاف ورزی نہیں کی تھی۔
امریکی ویزا کے جائزے کا عمل مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن آج نہیں، ترجمان محکمہ خارجہ
امریکی میڈیا کے مطابق یوسی ایل اے میں 12 طلبا اور گریجویٹس کے ویزے منسوخ کیے گئے جبکہ یونیورسٹی آف مشیگن کے ایک طالب علم نے ملک چھوڑ دیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طلبا کے بیشتر ویزے سیوس سسٹم کے آڈٹ کے دوران منسوخ کیے گئے۔
دوسری جانب تعلیمی اداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Comments are closed on this story.