Aaj News

ہفتہ, اپريل 12, 2025  
13 Shawwal 1446  

کینالز معاملے پر سندھ اور پنجاب آمنے سامنے، بیان بازی میں شدت

آئین پاکستان میں کہیں نہیں لکھا کہ صدر منظوری دیں گے، شرجیل میمن
اپ ڈیٹ 05 اپريل 2025 04:36pm
Synd and Punjab Face Off Over Canal Issue - Aaj News

سندھ اور پنجاب کے درمیان کینالز کے معاملے پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور دونوں صوبوں کے وزرا کی جانب سے ایک دوسرے پر سخت بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ معاملے پر سیاسی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان نے کینالز کی منظوری پہلے ہی دے دی ہے اور اس کی دستاویزات پر ان کے دستخط موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اتحادی جماعت ہے، ہم ان سے کوئی لڑائی نہیں چاہتے، لیکن صرف بیان بازی سے کینالز کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ملک میں بجلی کی قیمتوں میں کمی ایک بڑا ریلیف ہے، جس سے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جلد ایک اور خوشخبری بھی دیں گے اور اب پاکستان میں خوشخبریوں کا موسم شروع ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعتی شعبے کی ترقی کے لیے یہ فیصلہ نہایت اہم ہے۔

دوسری جانب سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کینالز کے معاملے پر سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں کہیں نہیں لکھا کہ صدر منظوری دیں گے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ سندھ کے پانی کو سیاست کا موضوع سمجھتے ہیں، وہ حقیقت سے لاعلم ہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ یہ مسئلہ سندھ کے 7 کروڑ لوگوں، لاکھوں مویشیوں اور زراعت کے مستقبل کا ہے۔ انہوں نے ن لیگ کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سمجھ دار انسان عظمیٰ بخاری جیسا بیان نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں کچھ افراد ایسے ہیں جو آئین کو پڑھے بغیر بیان دیتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی اس معاملے پر سیاست نہیں کر رہی، بلکہ اپنے عوام کے بنیادی حق کا دفاع کر رہی ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ ماضی میں شہید بے نظیر بھٹو نے کالاباغ ڈیم کے خلاف دھرنا دیا تھا اور پیپلز پارٹی ہمیشہ صوبائی خودمختاری کے اصول پر قائم رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کی قیادت کی طرف سے وزیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وفد پہلے ہی ان سے مل چکا ہے اور کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

دونوں صوبوں کے وزرا کے بیانات سے واضح ہے کہ کینالز کا تنازع صرف تکنیکی نہیں، بلکہ سیاسی رنگ بھی اختیار کر چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسئلے کے حل کے لیے وفاقی حکومت کو تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔

Sharjeel Memon

azma bukhari

Canals Issue