Aaj News

ہفتہ, اپريل 05, 2025  
07 Shawwal 1446  

بھارت میں مسلمانوں کی جائیداد پر قبضے کا متنازع وقف قانون منظور

متنازعہ بل لوک سبھا میں 12 گھنٹے کی بحث کے بعد منظور کیا گیا، رپورٹس
شائع 03 اپريل 2025 01:31pm

بھارت میں مسلمانوں کی جائیداد پر قبضے کا متنازع وقف قانون منظور کرلیا گیا جس پر اپوزیشن جماعتوں اور مسلم رہنماؤں کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں ہندو انتہا پسند حکومت نے مسلمانوں کی وقف املاک پر قبضہ جمانے کیلئے“وقف ترمیمی بل 2025“ کو لوک سبھا سے منظور کروا لیا۔

رپورٹ کے مطابق متنازعہ بل لوک سبھا میں 12 گھنٹے کی بحث کے بعد منظور کیا گیا، بل کی حمایت میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے۔

مودی کی امریکہ موجودگی کے دوران 119 بھارتی ہتھکڑیاں لگا کر ڈی پورٹ

وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں منظوری کے بعد آج ہی راجیہ سبھا میں پیش ہو گا۔

کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ وقف ترمیمی بل آئین پر بڑا حملہ ہے، مودی حکومت آئین کو بھی برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

وہیں پارلیمنٹ میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی نے متنازعہ بل کی کاپی پھاڑ کر کہا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی اور جائیدادی حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔

وقف بل کیا ہے؟

مودی سرکار نے املاک پر قبضہ کرنے کے لیے مسلمانوں کی وقف کردہ زمین کے انتظام میں یہ منصوبہ بنایا ہے جس سے بھارتی حکومت اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔

مودی اخلاقیات بھول گئے، ایک بار پھر پاکستانی فضائی حدود میں سفر

زمینیں اور جائیدادیں وقف کے زمرے میں آتی ہیں اور مذہبی، تعلیمی یا خیراتی مقاصد کے لیے کسی مسلمان کی جانب سے عطیہ کی گئی اراضی کو منتقل یا فروخت نہیں کیا جا سکتا۔

حکومت اور مسلمان تنظیموں کا اندازہ ہے کہ وقف بورڈ کے پاس تقریباً 8 لاکھ 51 ہزار 535 جائیدادیں اور 9 لاکھ ایکڑ اراضی ہے جس سے ان کا شمار بھارت کے سرِ فہرست تین بڑے زمینداروں میں ہوتا ہے۔

modi government

india

Lok Sabha

waqf bill approved

indian parliment

muslims protest