ملک میں غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کیخلاف کریک ڈاؤن، اسلام آباد سے متعدد افراد گرفتار، کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا
پاکستان میں غیر قانونی طور پرمقیم افغان مہاجرین کو دی گئی ڈیڈ لائن 31 مارچ کو ختم ہوگئی، ملک میں غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران اسلام آباد سے متعدد افراد گرفتارکرلیے گئے جنہیں کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ہر صورت واپس جانا ہوگا، عید کی تعطیلات کے بعد بھرپورایکشن ہوگا۔
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں سمیت دیگر غیر ملکیوں کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی۔ اسلام آباد اور راولپنڈی سے متعدد افغان باشندوں کو حراست میں لے کر ٹرانزٹ کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ عید کی تعطیلات کے بعد بھرپور ایکشن ہوگا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی سے درجنوں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو حراست میں لے کر ٹرانزٹ کیمپوں میں منتقل کیا گیا یہ کارروائیاں یکم اپریل کی الصبح ترنول، بارہ کہو، غوری ٹاؤن اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں کی گئیں۔
پاک افغان سرحد طورخم کے علاقے لنڈی کوتل میں بھی ٹرانزٹ کیمپ قائم کیے گئے ہیں اس سرحد سے زیادہ تعداد میں افغان باشندے 31 مارچ سے قبل ہی افغانستان واپس لوٹ چکے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق پاکستان میں موجود 20 لاکھ سے زائد افعان باشندوں کو مرحلہ وار ان کے ملک واپس بھیجنے سے متعلق پالیسی پر عملدرآمد کے حوالے سے اسلام آباد انتظامیہ سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کی چکی ہیں۔
اس ضمن میں ملک بھر میں پھیلے ہوئے افغان باشندوں کے کوائف جمع کیے جاچکے ہیں اب عید کی تعطیلات کے بعد بھرپور ایکشن ہوگا جہاں بھی غیر قانونی مقیم افغان باشندہ نظر آئے گا اسے حراست میں لے کر ٹرانزٹ کیمپ منتقل کیا جائے گا پھر ملک بدری ہوگی
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے بعد حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی مقیم غیر ملکی کو پاکستان میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی
واضح رہے کہ مارچ کے اوائل میں پاکستان کی وزارتِ داخلہ کے حکم نامے کے مطابق افغان سٹیزن شپ کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے افغان باشندوں کو رضاکارانہ طور پر 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایات جاری کی گئی تھی۔
ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ افغان شہریوں کی یکم اپریل سے ملک بدری کا عمل شروع ہو جائے گا۔
کراچی میں غیرملکیوں کا جھنڈا لہرانے پر پولیس کی کارروائی
کراچی میں سی ویو پرغیرملکیوں کا جھنڈا لہرانے پر پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی، پولیس کے مطابق 5 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان گاڑی پر افغانستان کا جھنڈا لے کر گھوم رہے تھے۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا
ادھر محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے مطابق عید الفطر کے دوسرے روز دو خاندان طورخم بارڈر پار کرکے اپنے ملک پہنچ گئے، خیبر پختونخوا میں رجسٹررڈ افغان مہاجرین کی کل تعداد 7 لاکھ 9 ہزار سے 2 سو 78 ہیں، خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کے 43 کیمپس ہیں۔
محکمہ داخلہ کے مطابق کیمپوں میں 3 لاکھ 44 ہزار 9 سو آٹھ افغان رہائش ہذیرہیں، افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کی تعداد 3 لاکھ 7 ہزار 6 سو 47 ہیں، خیبر پختونخوا میں غیر رجسٹررڈ افغان مہاجرین کے صحیح کوائف نہیں۔
2013 سے اب تک 4 لاکھ65 ہزار افغان مہاجرین طورخم کے راستے واپس جا چکے ہیں، حکومت نے 8 لاکھ سے زائد اے سی سی کارڈز ہولڈر کے لئے 31 مارچ 2025 تک ڈیڈ لائن دی تھی، گزشتہ روز ڈیڈ لائن مکمل ہونے پر افغان حکام کے وفد کو ڈیڈ لائن میں مزید توسیع نہ دینے کا پیغام دیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ کے پی کے مطابق واپسی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ دینے کے فیصلہ کے بعد قبائلی ضلع خیبر کے لنڈی کوتل میں امیر حمزہ بابا مزار کے قریب واپسی کیمپ قائم کر دیا گیا ہے، حکام کے مطابق پشاور کیمپ میں عارضی رہائشی خیمے نصب کئے گئے ہیں اور رجسٹریشن سنٹر سمیت دیگر سہولیات دینے پر کام تیزی سے جاری ہیں۔ کیمپ سے ایک دو روز میں واپسی عمل میں تیزی آجائے گی۔۔
افغان باشندوں کیلئے عارضی کیمپ کہاں قائم کیے گئے ہیں
سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کے لیے پشاور اور لنڈی کوتل میں 2 عارضی کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔ افغان حکام نے طورخم کے قریب استقبالہ اور رجسٹریشن کیمپ قائم کردیے ہیں۔
سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کو بائیو میٹرک کے بعد واپس بھیجا جائے گا، ملک بھر میں سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کی تعداد تقریباً 8 لاکھ ہے۔
پہلے مرحلے میں تقریبا 7 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔
پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی کل تعداد 8 لاکھ 86 ہزار 886 تک پہنچ چکی ہے جبکہ واپسی کا یہ سلسلہ جاری اور ساری ہے۔
حکومت پاکستان کے فیصلے کے مطابق ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی ہے۔
اب چونکہ مقررہ تاریخ گزر گئی ہے اس لیے متعلقہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے اکتوبر 2023 میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کا عمل شروع کیا تھا جس کے تحت لاکھوں افغان باشندوں کو واپس افغانستان بھجوایا جا چکا ہے۔