Aaj News

جمعہ, اپريل 18, 2025  
19 Shawwal 1446  

اسپاٹ لائٹ عید اسپیشل ملک کی مایہ ناز خواتین کھلاڑیوں کے نام

آج نیوز کے پروگرام میں کوہ پیما نائلہ کیانی، مکسڈ مارشل فائٹر انیتا کریم، فٹبال کوچ ملیکہ نور اور سکوائش گولد میڈلسٹ مہوش نور شامل تھیں
اپ ڈیٹ 01 اپريل 2025 10:44pm

آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں ملک کی معروف خواتین کھلاڑیوں کو مدعو کیا گیا، جن میں کوہ پیما نائلہ کیانی، مکسڈ مارشل فائٹر انیتا کریم، فٹبال کوچ ملیکہ نور اور مہوش نور شامل تھیں، ان خواتین نے نہ صرف اپنے اپنے شعبے میں فتوحات حاصل کی بلکہ اس سے ملک اوراپنے والدین کا نام بھی روشن کیا۔

انیتا کریم مکسڈ مارشل فائٹر

آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں میزبان منیزے جہانگیر کے ساتھ گفتگو میں سب سے پہلے انیتا کریم مکسڈ مارشل فائٹر نے اپنے کیریئر کے بارے میں بتایا کہ میں نے اسی لیے سخت پروفیشن چنا، کیوں کہ خواتین خود کو کمزور سمجھتی ہیں کہ ہم سے نہیں ہو پائے گا، اسی لیے ہم نے ٹرائی کیا اور کامیابیاں حاصل کیں۔

انیتا کریم نے کہا کہ مجھے اپنے کام سے بہت پیار ہے، میں اپنا بیسٹ وہاں پر دیتی ہوں۔ میرے بھائی مکسڈ مارشل آرٹ کے پائنیر ہیں، پاکستان میں تو انھوں نے نے ہی متعارف کروایا تھا، علی اور احتشام کریم میرے کوچ بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے جب مکسڈ مارش آرٹ شروع کیا تھا کوئی بھی خاتون مکسڈ مارشل فائٹر نہیں تھی، ایک سال کی ٹریننگ کے بعد مجھے بین الاقوامی فائٹ ملی تھی، لیکن انٹرنیشنل جانے کے لیے بی ہمیں قومی سطح پر 10 سے 15 فائیٹ کرنا پڑتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی فائیٹ میں ہار گئی تھی، کیوں کہ مجھے اتنا تجربہ نہیں تھا۔ تھائی لینڈ میں مجھے ٹریننگ کا موقع ملا تو اس کے بعد میں نے فائیٹ جیتی اور پھر جیتتی رہی۔

مکسڈ مارشل فائٹر نے کہا کہ ہنزہ میں خواتین کو کھیلوں میں بہت سپورٹ کیا جاتا ہے، تاہم مجھے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، فیملی کی سپورٹ تھی، بھائی میرے ساتھ کھڑے تھے، خواتین کھلاڑی جتنی محنت کریں گی، اتنا ہی آگے جائیں گی۔

انیتا کریم کا مزید کہنا تھا کہ مکسڈ مارشل آرٹ کی خواتین کھلاڑی بھی جلدعالمی سطح پر نظر آئیں گی، مرد کھلاڑیوں کو ٹریننگ کے لئے کافی مشکلات کا سامنا ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ویزے کا عمل آسان بنائے، خواتین کھلاڑی فارغ وقت میں بچوں کو ٹریننگ دے کر پیسے کماتی ہیں۔ میری کافی وقت کے بعد اپنوں کے ساتھ عید ہورہی ہے۔

ملیکہ نور فٹبال کوچ

ملیکہ نور فٹبال کوچ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہنزہ ایسی جگہ ہے جہاں خواتین کو بہت اسپورٹ کیا جاتا ہے جب ہم نے اسٹارٹ کیا تب اس کا اتنا ٹرینڈ نہیں تھا کہ لڑکیوں کو ایسے گھر سے جانے دیں یا وہ کھیلیں۔ لیکن جب اور لڑکیاں آگے آئیں تو ٹرینڈ بن گیا۔

انھوں نے بتایا کہ لڑکیوں کی مینٹل ہیلتھ کے لیے بہت اچھا ہے اور ہم اس کی مثال ہیں۔ فٹ بال کھیلنے سے پہلے میں بہت شرمیلی بچی تھی لیکن اب مجھ میں بہت اعتماد ہے۔ لڑکیوں کو مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ انھیں سب آتا ہے لیکن اعتماد کی کمی کی وجہ سے ماری جاتی ہیں۔

ملیکہ نور نے بتایا کہ ہنزہ کے لوگوں کو اب معلوم ہوچکا ہے کہ لڑکیوں کو اپنا خیال رکھ کر آگے جانے کی اجازت دی جائے تو وہ آگے چل کر بہت مختلف اور بڑے بڑے کام کر سکتی ہیں اور ہر جگہ نام روشن کر سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گھر والے ساتھ دیتے ہیں، لیکن سوسائٹی منع کرتی ہے کہ لڑکیوں کو نہیں کھیلنا چاہیے لیکن والدین ساتھ ہیں تو اور لڑکیاں نام کماتی ہیں اور وہ گلگت کی بیٹی، ہنزہ کی بیٹی، پاکستان کی بیٹی بن جاتی ہے۔

فٹبال کوچ نے کہا کہ زندگی میں مشکلات آتی ہیں، سب کو ان کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شادی کے بعد میرے شوہر نے کافی سپورٹ کیا، پشاور میں ایک میچ کے دوران میچ آفیشلز کے علاوہ کسی کو نہیں آنے دیا گیا۔ میرا گھر والدین کے کفی قریب ہے، میری امی عید پر سویاں اور کھانے بناتی ہیں۔

ملیکہ نور نے مزید کہا کہ ملک میں فٹ بال کھیلنے کے لئے کافی باصلاحیت لڑکیاں آئی ہیں، پاکستان میں بہت تیزی سے کلبس اور اکیڈمیاں بن رہی ہیں، فٹ بال بھی ہم خود بنا رہے ہیں، تاہم فٹ بال میں عالمی رینکنک بہتر نہ ہونے کی بڑی وجہ ہمارے اسٹیک ہولڈرز ہیں، سلیکشن اپنی مرضی سے ہوتی ہے، کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔

نائلہ کیانی کوہ پیما

کوہ پیما نائلہ کیانی نے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پہلے سے کھلاڑی تھیں اور پہلے میں سوچتی تھی کہ لوگ پہاڑ پر چڑھتے ہیں، انھیں کیا ملتا ہے جو اپنی جان رسک پر لیتے ہیں۔

نائلہ کیانی نے بتایا کہ جب میں نے شروع کیا تو مجھے تجربے کے ساتھ ساتھ معلوم ہوا کہ کوہ پیما کتنے مراحل سے گزرتے ہیں تو وہ Experience کرتے کرتے میں آج پاکستان کی پہلی خاتون کوہ پیما بن گئی۔

انھوں نے پروگرام میں گفتگو کے دوران بتایا کہ میں نے پاکستان کے 8 ہزار میٹر کے بلند پہاڑ کی سمٹ کی تھی، یہ رسک تھا لیکن بعد میں ریکارڈ بنتے گئے، میں چاہتی ہوں کی اپنی کہانی کے ذریعے باقی لڑکیوں کو متاثر کروں کہ جو بھی ہم کرنا چاہتے ہیں ہم کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آکسیجن کے علاوہ بھی بہت زیادہ رسک ہوتے ہیں، راک فال ہو سکتی ہے، موسم اور کلامئٹ کی وجہ سے ایک پہاڑ پر3 ہفتوں سے 2 ماہ بھی لگ جاتے ہیں اور یہ خطر ناک کام ہے۔

کوہ پیما نے کہا کہ مجھے بھی دوسری خواتین کھلاڑیوں کی طرح مسائل درپیش آئے، لوگوں کے طعنے ملتے ہیں، اب میں لوگوں کی باتوں کو نظر انداز کر دیتی ہوں۔

نائلہ کیانی نے مزید کہا کہ ملک میں مائونٹین اور ایڈوینچر ٹورازم کا انفراسٹریکچر نہیں ہے، جبکہ نیپال جیسے چھوٹے سے ملک میں کافی بہترین سہولیات ملتی ہیں، وہاں کا ویزا 15منٹ میں مل جاتا ہے، میری کافی عیدیں گھر سے باہر گزری ہیں، تاہم اس عید پر میں اپنی فیملی کے ساتھ ہوں۔

مہوش علی اسکوائش گولڈ میڈلسٹ

امریکا کے شہر پینسیلوینیا سے پاکستان کی اسکوائش گولڈ میڈلسٹ مہوش علی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بدقستی سے ہمارے ملک میں خواتین کھلاڑیوں کو سہولیات زیادہ نہیں ملتیں، جو کہ نہیں ہونی چاہیے، کیوںکہ اس کی وجہ سے وہ لوگ بین الاقوامی سطح پر پرفارم نہیں کر پاتے۔

انھوں نے بتایا کہ مجھے شروع میں مسئلہ تھا یہاں کی ٹریننگ بہت ایڈوانس ہے اس کی وجہ سے میری گیم بہتر ہوئی ہے۔ میرے کوچ کی وجہ سے جو مجھے ٹریننگ کرواتے ہیں، میں امریکا میں ہی ٹریننگ کر رہی ہوں، پاکستان میں اپریل میں آؤں گی۔

اسکوائش گولڈ میڈلسٹ نے کہا کہ پشاور میں خواتین کھلاڑیوں کے حوالے سے پہلے کافی سختی تھی، اب شاید ایسا نہیں ہے، ہم تین بہنیں وہاں کھیلتی ہیں، ہمارے میچ دیکھنے بھی لوگ آتے ہیں، کے پی میں اب کافی تبدیلی آچکی ہے، لوگوں میں کافی شعور آچکا ہے۔

مہوش علی نے مزید کہا کہ فیڈریشن نے ہمیں شروع میں سپورٹ نہیں کیا، تاہم ابھی فیڈریشن کافی کھلاڑیوں کو سپورٹ کر رہی ہے، اسکوائش کے کھیل میں اب کافی بہتری آئی ہے، کافی نئے کھلاڑی بھی آ رہے ہیں۔ میری دوسری عید گھر سے باہر گزرے گی، اب مجھے عیدی نہیں ملتی بلکہ عیدی دینا پڑتی ہے، میری عید ٹریننگ میں ہی گزرے گی۔

Aaj News program

Spot Light

TV Show

Munizae Jahangir

aaj Tv