وزیراعظم شہباز شریف کا بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ سے رابطہ، بھارتی میڈیا تشویش میں مبتلا
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کے روز بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ٹیلیفون پر بات کی، اس دوران دونوں رہنماؤں نے عید الفطر کی مبارکبادوں کا تبادلہ کیا اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 22 اپریل کو پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ڈھاکا دورے کا ذکر کیا، جس کے دوران ایک تجارتی وفد بھی ان کے ساتھ ہوگا۔
انہوں نے پروفیسر یونس کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی اور بنگلہ دیشی ثقافتی دستے، جن میں معروف گلوکارہ رونا لائیلا بھی شامل ہوں گی، کو پاکستان میں پرفارم کرنے کی دعوت دی۔
شہباز شریف نے ایک پوسٹ میں لکھا، ’پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس، چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش سے اچھی بات چیت ہوئی۔ ان سے عید الفطر کی خوشیوں کا تبادلہ کیا اور پاکستان-بنگلہ دیش تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ 22 اپریل کو نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے ڈھاکا کے دورے کا انتظار ہے، جس کے ساتھ تجارتی وفد بھی ہوگا۔ پروفیسر یونس کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے اور بنگلہ دیشی ثقافتی دستے کو پاکستان آنے کی دعوت دی، جن میں معروف گلوکارہ رونا لائیلا بھی شامل ہوں گی۔‘
شہباز شریف نے مستقبل میں پاکستان-بنگلہ دیش تعلقات کے حوالے سے خوش امیدی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’انشاءاللہ، پاکستان-بنگلہ دیش تعلقات کا مستقبل روشن ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر وہ آخری پاکستانی وزیر تھیں جنہوں نے ڈھاکا کا دورہ کیا تھا اور اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو ڈی-8 سمٹ میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
شیخ حسینہ کے 15 سالہ دورِ حکومت میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کشیدہ رہے، تاہم گزشتہ سال اگست میں ان کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی رہنماؤں کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہو چکی ہیں، اور بنگلہ دیش نے پاکستانی برآمدات پر عائد پابندیاں بھی ختم کر دی ہیں، جس سے دو طرفہ تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ، پاکستان اور بنگلہ دیش نے براہِ راست سمندری تجارت کا آغاز بھی کر دیا ہے، جس سے اقتصادی روابط مزید مضبوط ہونے کی امید ہے۔