ٹرمپ اور پیوٹن کے بڑھتے یارانے کو بریک لگ گئی، امریکی صدر روسی ہم منصب پر سخت غصہ
ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان بڑھتے یارانے کو بریک لگ گئی، امریکی صدر کی جانب سے روسی صدر پر برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا یہ بیان پیوٹن کی جانب سے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی قیادت پر سوالات اٹھانے کے بعد سامنے آیا۔
روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ دنوں یوکرین پر عارضی حکومت قائم کرنے کی تجویز دی تھی تاکہ وہاں نئے انتخابات ہوں اور اہم معاہدوں پر دستخط کیے جا سکیں۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین جنگ پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے موقف پر ٹرمپ نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے روسی تیل کے خریداروں پر 25 فیصد سے لے کر 50 فیصد تک اہم اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ٹرمپ کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے بعد پورے یورپ کی افواج متحرک
امریکی صدر ٹرمپ نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیوٹن کے ان اقدامات سے ”غم زدہ“ ہیں، جو ان کے خیال میں تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
امریکی صدر کا واضح طور پر کہنا تھا کہ اگر کوئی روس سے تیل خریدے گا تو وہ امریکا میں کاروبار نہیں کر سکے گا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ رواں ہفتے روسی صدر پیوٹن سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پیوٹن جانتے ہیں کہ وہ ان سے سخت ناراض ہیں، لیکن ساتھ ہی کہا کہ ان کا روسی صدر کے ساتھ بہت اچھا تعلق ہے اور اگر پیوٹن درست فیصلہ کریں گے تو میرا غصہ جلد ختم ہو جائے گا۔
ڈیل کرو ورنہ شدید بمباری کیلئے تیار ہوجاؤ، ٹرمپ کی جوہری معاہدے پر ایران کو پھر دھمکی
روس نے اپنے تیل پر ٹیرف کی ٹرمپ کی دھمکی پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اس سے قبل، روس نے مغربی پابندیوں کو ”غیر قانونی“ قرار دیتے ہوئے تنقید کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ ان کا مقصد مغرب کو روس پر اقتصادی فائدہ دینا ہے۔