بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز کو مزید وسعت دینے پر اتفاق
بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کو وسعت دینے اور سول آرمڈ فورسز کی استعداد کار بہتر بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس میں بحالی امن کے لیے ٹھوس اقدامات کا حکم دے دیا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان کی مجموعی صورتحال پر کوئٹہ میں اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں عید پلان، سیکیورٹی پلان، قومی شاہراہوں اور امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں قلات میں سیکورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن کو سراہا گیا، اس کے علاوہ دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز کو مزید وسعت دینے پر اتفاق بھی کیا گیا۔
اجلاس میں سول آرمڈ فورسز کی استعداد کار کو مزید بہتر بنانے کے لیے اہم فیصلے بھی لیے گئے، دوران اجلاس وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حکام کو بحالی امن کے لیے ٹھوس ہدایات اور اقدامات کو مؤثر بنانے کا حکم دیا۔
قبل ازیں بلوچستان حکومت نے ریاست کے خلاف بیانیہ میں ملوث سرکاری افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا تھا کہ اب صوبے میں کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی۔
اجلاس میں ریاست مخالف پروپیگنڈوں اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ تمام کمشنرز اور ضلعی افسران کو سب ورژن میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلعی سطح پر ریاست مخالف عناصر کو فورتھ شیڈول میں شامل کرکے منفی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے گی۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور پاکستان کا قومی جھنڈا لہرایا جائے گا، جن تعلیمی اداروں کے سربراہان ان احکامات کی پابندی نہیں کروا سکتے، اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں، ریاست کے احکامات کی بجا آوری فرائض منصبی میں شامل ہے، ہر سرکاری افسر اور اہلکار کو عمل کرنا ہوگا۔
وزیر اعلٰی سرفراز بگٹی نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔ صوبے میں کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی۔ ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ قائم کرنے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ریاست کے ہر ادارے اور ہر فرد کی جنگ ہے ہمیں مل کر لڑنا ہے۔ پالیسی حکومت دیتی ہے عمل درآمد فیلڈ افسران کی ذمہ داری ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انفرادی ذاتی سوچ ریاست کی پالیسی سے بالا تر نہیں۔ کوئی بھی افسر حکومت کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کر سکتا تو رضا کارانہ طور پر عہدے سے الگ ہوجائے۔ کسی بھی سیاسی پریشر سے بالاتر ہو کر تفویض کردہ آئینی ذمہ داری کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی چیک پوسٹ پر بھتہ خوری نہیں چلے گی، ایسی کوئی بھی مصدقہ شکایت ملی تو متعلقہ ایس ایچ او یا رسالدار لیویز نہیں رہے گا۔
وزیر اعلٰی بلوچستان کی افسران کو ہدایت کی کہ ریاست مخالف عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے، آئینی حلف کی پاسداری ضروری ہے۔ ریاست مخالف عناصر کے سامنے نہیں جھکنا۔ عوامی میل جول اور اجتماعات میں حکومت پالیسیوں کی ایڈوکیسی اور ترویج کریں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا کلچر روایتوں کا امین ہے جس میں مسافروں اور معصوم مزدوروں کے قتل کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ بلوچ نوجوانوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا جاررہا ہے جس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ہر سطح پر میرٹ کو فروغ دیکر نوجوانوں کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوتھ پالیسی منظور ہوچکی ہے، ضلعی افسران مقامی سطح پر نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں۔
Comments are closed on this story.