کرم میں آٹھ ماہ کے لیے امن معاہدہ طے پا گیا، سڑکیں کھولنے پر اتفاق
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں چھ ماہ سے جاری کشیدگی، سڑکوں کی بندش اور خوراک کی قلت کے بعد بالآخر فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا۔
ذرائع کے مطابق، لوئر کرم قلعہ عباس صدہ میں عمائدین کا ایک اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں فریقین نے آٹھ ماہ کے لیے ”امن تیگہ“ پر اتفاق کر لیا۔
معاہدے کے تحت ٹل سے پاراچنار مرکزی شاہراہ اور پاک افغان شاہراہ کو کھولنے کے ساتھ ساتھ مستقل قیامِ امن کے لیے حکمت عملی بھی تیار کی جا رہی ہے۔
جرگے کے فیصلے کے مطابق، اگر کوئی بھی فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے جی او سی اور دیگر ریاستی اداروں سے مزید مشاورت بھی کی جائے گی۔
جرگے میں ضلعی انتظامیہ، فریقین کے عمائدین اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
ڈپٹی کمشنر ضلع کرم اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ قبائلی عمائدین قیامِ امن میں حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں تاکہ علاقے میں مستقل اور دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان معاہدہ طے پانے سے علاقے کے عوام کی عید کی خوشیاں دوبالا ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات اور جھڑپوں کے باعث گزشتہ چھ ماہ سے شاہراہیں بند تھیں، جس کے باعث مقامی آبادی کو اشیائے خورونوش، دوائیوں اور دیگر ضروری سامان کی شدید قلت کا سامنا تھا۔ فائرنگ کے ان واقعات میں متعدد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔