Aaj News

منگل, اپريل 01, 2025  
02 Shawwal 1446  

بی این پی کے لانگ مارچ کے قریب بمبار نے خود کو اڑا دیس

مبینہ خودکش دھماکے سے دھرنے کے شرکاء، اور سردار اختر مینگل محفوظ رہے، ترجمان بلوچستان حکومت
اپ ڈیٹ 29 مارچ 2025 09:47pm
لک پاس میں دھماکے کی جگہ پر لوگ جمع ہیں۔ آج نیوز
لک پاس میں دھماکے کی جگہ پر لوگ جمع ہیں۔ آج نیوز
لک پاس ٹنل کا ایک منظر۔ جس کے قریب دھماکہ ہوا۔ فائل فوٹو
لک پاس ٹنل کا ایک منظر۔ جس کے قریب دھماکہ ہوا۔ فائل فوٹو

دہشتگردوں کی جانب سے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے لانگ مارچ کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام ہوگئی، کوئٹہ میں لک پاس کے قریب خودکش دھماکہ ہوا، لیکن بمبار ہدف تک پہنچنے سے پہلے پھٹ گیا۔

ذرائع کے مطابق دھماکے کے وقت لک پاس کے قریب بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کا دھرنا جاری تھا۔ تاہم، پولیس حکام کے مطابق بم دھماکے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

دھماکے کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کی اور لانگ مارچ میں پیش آنے والے واقعات پر سخت ردعمل دیا۔

آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بی این پی نے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، جو اس وقت لک پاس تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ لانگ مارچ کے شرکاء کا استقبال کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا گیا، جو ایک غیر جمہوری عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرامن لانگ مارچ عوام کا جمہوری حق ہے، لیکن حکومت ہمارے کارکنوں پر تشدد کی ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ لانگ مارچ کے قافلے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوا اور حملہ آور کا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

آغا حسن بلوچ نے کہا کہ حکومت سے کسی خیر کی توقع نہیں ہے اور پہلے ہی خبردار کیا گیا تھا کہ سردار اختر مینگل کی جان کو خطرہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا صرف بی این پی کو لانگ مارچ سے روکا جا رہا ہے جبکہ دیگر جماعتوں کو آزادی حاصل ہے؟

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک سازش کے تحت سردار اختر مینگل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ان لوگوں سے کیے جاتے ہیں جو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے مطالبہ کیا کہ لانگ مارچ کے شرکاء کو تحفظ فراہم کیا جائے، کیونکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے۔

کوئٹہ دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آگئی، ملزم نے ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا

واضح رہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ روز بھی بڑیچ مارکیٹ کے قریب دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق، جبکہ 4 پولیس اہلکاروں سمیت21 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

کوئٹہ: گاؤں میں 7 افراد کے قتل کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا، ملزمان نے لاشیں بھی جلا دیں

پولیس کے مطابق دھماکا سڑک کنارے اس وقت ہوا جب سیکیورٹی فورسز کی گاڑی گزر رہی تھی۔ دھماکے کے فوراً بعد ریسکیو اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں اور زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا۔

کوئٹہ؛ صحبت پورمیں فائرنگ کے واقعے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد قتل

پولیس کے مطابق دھماکے سے جائے وقوع پر کھڑی موٹر سائیکل میں آگ لگ گئی، دھماکے سے قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دھرنے کے شرکاء، اور سردار اختر مینگل محفوظ رہے، ترجمان بلوچستان حکومت

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ لک پاس کے قریب مبینہ خودکش دھماکہ ہوا، جہاں پر بلوچستان نیشنل پارٹی کا دھرنا جاری تھا، تاہم دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

شاہد رند نے مزید کہا ہے کہ لک پاس پر مبینہ خودکش دھماکے سے دھرنے کے شرکاء، اور سرداراختر مینگل محفوظ رہے، جبکہ بی این پی کی تمام سیاسی قیادت بھی محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ رات سے بی این پی کی قیادت سے رابطے میں ہیں، بی این پی کے وفد کی گزشتہ رات انتظامیہ سے ملاقات بھی ہوئی، آج حکومتی وفد کی سردار اختر مینگل سے ملاقات پر اتفاق ہوا ہے۔

ترجمان کے مطابق بلوچستان حکومت واقعہ کی مکمل چھان بین کررہی ہے، انکوائری کے نتائج سےعوام کو جلد آگاہ کریں گے۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ سردار اختر مینگل، اور دھرنے کے شرکا کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، دیگر قیادت، اور عوام کی حفاظت بھی بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے۔

شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور عوام سے گزارش ہے صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کریں، اور بات چیت سے صورتحال بہتر بنانے میں مدد کریں۔

بلوچستان

quetta

Quetta Blast