لیڈی ڈاکٹر کی غفلت کی انتہا، جڑواں بچوں میں سے ایک کو پیٹ میں ہی چھوڑ دیا
سندھ کے شہر ٹنڈو محمد خان میں ڈاکٹر کی غلفت کی انتہا ہوگئی، ڈاکٹر نے ڈیلیوری کے دوران جڑواں بچوں میں سے ایک کو خاتون کے پیٹ میں ہی چھوڑ دیا، خاتون پیٹ میں مردہ بچے کے ساتھ 75 دن تک تکلیف جھیلتی رہی۔
ٹنڈو محمد خان کے سرکاری اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر نے غفلت کی انتہا کرتے ہوئے زندہ بچے کو ماں کے پیٹ میں مردہ قرار دے دیا اور آپریشن کے لیے سرکاری اسپتال کی بجائے نجی اسپتال کا آپریشن تھیٹر استعمال کیا۔
آپریشن کے دوران لیڈی ڈاکٹر نے جڑواں بچوں میں سے ایک کو پیٹ سے نکالا، باقی ایک بچے کو اینٹ قرار دے کر پیٹ کے اندر چھوڑ دیا۔
متاثرہ خاتون 75 دن تک مردہ بچے سمیت اذیت برداشت کرتی رہی، 75 دن کے بعد کراچی کی اسپتال میں پیٹ میں موجود مردہ بچے کو ٹکڑوں میں پیٹ سے باہر نکالا گیا۔
لیڈی ڈاکٹر کی مبینہ غفلت کے باعث متاثرہ خاتون کی طبیعت ناساز ہے اور ہمیشہ کے لیے چلنے پھرنے سے محروم ہوگئی۔
متاثرہ خاتون کی خالہ ایڈووکیٹ نیر سلطانہ کا کہنا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر امبرین کھٹی نے جان بوجھ کر غفلت برتی اور الٹرا ساؤنڈ غلط کیا۔
سرکاری ڈاکٹر نے لالچ میں نجی اسپتال کا آپریشن تھیٹر استعمال کیا، ایک زندہ بچہ ماں کے پیٹ میں مار ڈالا اور ماں کی حالت غیر ہے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر صادق میمن نے معاملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ بہت افسوسناک عمل ہوا ہے، متاثرین تحریری شکایت دیں تو انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔