پرائیوٹ اسکولوں کے امتحانی ہالوں کی منتقلی کیخلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد
پشاور ہائیکورٹ نے کوہاٹ بورڈ کی جانب سے پرائیویٹ سکولوں کے امتحانی ہالوں کی سرکاری سکولوں میں منتقلی کیخلاف دائررٹ پٹیشن پر عبوری حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی، کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ارشدعلی نے ریمارکس دیے کہ اسسٹنٹ کمشنر کو امتحانی ہالوں کے اندر جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پہلے سرکاری اور نجی اسکولوں کے امتحانی ہال الگ الگ ہوتے تھے مگر اب انہیں یکجا کر دیا گیا ہے، جس سے نجی اسکولوں کے طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔
سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپلیمنٹری امتحانات بھی سرکاری ہالوں میں ہی منعقد ہوئے ہیں اور نقل مافیا کے خلاف کارروائی کے لیے یہ اقدام ضروری تھا کیونکہ امتحانی ہال نجی اسکولوں کے کنٹرول میں ہونے کی وجہ سے منظم دھوکا دہی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
چیئرمین کوہاٹ بورڈ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس پالیسی کو صوبائی حکومت نے سراہا ہے اور اسے صوبے بھر میں لاگو کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی کے دباؤ میں آ کر مخصوص امتحانی ہالز فراہم نہیں کر سکتے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ لاکھوں طلبہ نجی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں اور ان اداروں کے پاس تمام سہولیات سے آراستہ امتحانی ہالز موجود ہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد امتحانی ہالوں کی منتقلی روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔