شمالی کوریا کا مصنوعی ذہانت کے ذریعے حملہ کرنے والے ڈرونز کا کامیاب تجربہ
شمالی کوریا نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے حملہ کرنے والے ڈرونز کا تجربہ کیا ہے۔ بغیر پائلٹ کے طیارے نے کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنایا۔ جس کے بعدملک کے سربراہ کم جونگ اُن نے بغیر پائلٹ طیاروں اور ڈرونز کی پیداوار بڑھانے کا اعلان کردیا۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے خودکش ڈرونز کے تجربے کی نگرانی کی، جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق، کم جونگ ان نے کہا کہ جدید اسلحے کی تیاری میں بغیر پائلٹ کنٹرول اور مصنوعی ذہانت کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”کے سی این اے“ کے مطابق، کم نے جدید ری کنیسنس ڈرونز کا معائنہ کیا، جو زمینی اور سمندری اہداف کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’بغیر پائلٹ آلات اور مصنوعی ذہانت کے شعبے کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے اور اسے مسلح افواج کی جدید کاری میں ترقی دی جائے۔‘
جوہری صلاحیت کے حامل شمالی کوریا نے پہلی بار ایک فضائی نگرانی کرنے والے طیارے کی نقاب کشائی بھی کی، جو اس کے پرانے فضائی دفاعی نظام کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
سرکاری میڈیا کی شائع کردہ تصاویر میں کم جونگ ان کو ایک بڑے چار انجن والے طیارے کے دروازے کی جانب بڑھتے ہوئے اور کم اونچائی پر پرواز کرتے اس طیارے کو دیکھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق، شمالی کوریا روسی ساختہ الیوشن-76 مال بردار طیارے کو فضائی نگرانی کے لیے تبدیل کر رہا ہے۔ یہ طیارہ شمالی کوریا کے زمینی ریڈار نظام کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے، جو اکثر پہاڑی علاقوں کی وجہ سے محدود ہو جاتا ہے۔
لندن کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مطابق، اس طیارے کی ”نیچے دیکھنے کی صلاحیت“ کم بلندی پر پرواز کرنے والے جہازوں اور کروز میزائلوں کا پتہ لگانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
تاہم، ماہرین کے مطابق، ایک فضائی نگرانی کرنے والا طیارہ ناکافی ہوگا اور مزید طیارے بنانے کے لیے شمالی کوریا کو اپنے دیگر مال بردار طیاروں کی قربانی دینا پڑ سکتی ہے۔ جنوبی کوریا کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ طیارے کی عملی صلاحیت واضح نہیں ہے، لیکن اس کا حجم اور وزن اسے نشانہ بنائے جانے کے قابل بنا سکتا ہے۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ترجمان لی سونگ جن کے مطابق، ’ممکن ہے کہ روس نے اس کے اندرونی نظام اور پرزوں کی تیاری میں مدد فراہم کی ہو۔‘
جنوبی کوریا کے قومی سلامتی کے مشیر شن وون سِک نے گزشتہ نومبر میں کہا تھا کہ روس نے شمالی کوریا کو فضائی دفاعی آلات کے بدلے یوکرین جنگ میں فوجی تعینات کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
کم جونگ ان نے ری کنیسنس، انٹیلیجنس، الیکٹرانک جیمنگ، اور حملے کے نئے آلات کا بھی معائنہ کیا۔
سرکاری میڈیا کی تصاویر میں ایک فکسڈ وِنگ ڈرون کو ٹینک کی شکل کے ہدف پر حملہ کرتے اور اسے آگ کے شعلوں میں پھٹتے دکھایا گیا ہے۔

ایک اور تصویر میں کم کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک بغیر پائلٹ نگرانی کے طیارے کے قریب کھڑے دکھایا گیا ہے، جو امریکی آر کیو-4 گلوبل ہاک سے مشابہت رکھتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، شمالی کوریا کے وہ فوجی جو روس کے ساتھ یوکرین جنگ میں شریک ہیں، ڈرون جنگی حکمت عملی میں تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔