Aaj News

اتوار, مارچ 30, 2025  
29 Ramadan 1446  

امریکی دباؤ کے خلاف طاقت کا مظاہرہ، ایران نے اپنے نئے ’زیر زمین میزائلوں کے شہر‘ کی ویڈیو جاری کردی

ایران کے اس 'میزائل سٹی' کی بڑی خامی بھی سامنے آگئی
شائع 26 مارچ 2025 05:51pm

ایران نے اپنا تیسرا زیرِ زمین میزائل بیس دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے، جو ملک کی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو اپنے جوہری پروگرام سے مکمل دستبرداری کے لیے دو ماہ کی مہلت دی ہے۔ ایران کے پاسدارانِ انقلاب (IRGC) نے اس تنصیب کو ”میزائل سٹی“ قرار دیا ہے، جہاں جدید ہتھیاروں سے لیس طویل سرنگیں موجود ہیں۔

ایرانی سرکاری میڈیا کی جانب سے نشر کی گئی 85 سیکنڈ کی ویڈیو میں ایران کے اعلیٰ فوجی افسران، میجر جنرل محمد حسین باقری اور آئی آر جی سی ایرو اسپیس فورس کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ کو اس خفیہ اڈے کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس ہتھیاروں کے ذخیرے میں ایران کے جدید ترین میزائل شامل ہیں، جن میں خیبر شکن، قدر-H، سجیل اور پاوہ لینڈ اٹیک کروز میزائل شامل ہیں۔ یہی وہ میزائل ہیں جنہیں حالیہ حملوں میں اسرائیل کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔

تاہم، ویڈیو میں اس فوجی اڈے کی کمزوری بھی نمایاں ہوئی، کیونکہ تمام ہتھیار طویل، کھلی سرنگوں اور وسیع غاروں میں رکھے گئے ہیں، جہاں نہ تو دھماکوں سے بچاؤ کے دروازے ہیں اور نہ ہی کوئی محفوظ رکاوٹیں موجود ہیں، جو کسی بھی حملے کی صورت میں تباہ کن دھماکوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

نومبر 2020 میں ایران نے پہلی بار اپنے زیر زمین فوجی منصوبوں کی نقاب کشائی کی تھی، جب ایک خفیہ بیلسٹک میزائل تنصیب کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔ اس تنصیب میں وسیع زیرِ زمین سرنگوں کے ذریعے خودکار ریل سسٹم کے ذریعے میزائل لانچ کے لیے تیار کیے جاتے تھے۔ تین سال بعد، تہران نے ایک اور اسٹریٹیجک مضبوط قلعہ متعارف کروایا، جو زیر زمین ایک وسیع فوجی اڈہ تھا، جہاں جنگی طیاروں کو محفوظ رکھنے کا انتظام کیا گیا تھا۔

امریکی دباؤ اور ایران کا سخت مؤقف

یہ ویڈیو ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب امریکہ نے ایران پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے، یورینیم افزودگی روکنے اور میزائل پروگرام ترک کرنے پر راضی نہ ہوا، تو اسے سخت پابندیوں اور ممکنہ فوجی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایران نے ان مطالبات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو قومی سلامتی اور خطے میں طاقت کے توازن کے لیے ناگزیر قرار دیا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے میزائل اور جوہری صلاحیتوں سے دستبردار ہو گئے، تو ملک کو بیرونی خطرات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔

امریکی دباؤ کے جواب میں ایران نے اپنی عسکری تنصیبات کو مزید مضبوط کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔

دوسری جانب، امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنی عسکری طاقت میں اضافہ کرتے ہوئے دو طیارہ بردار جنگی بیڑے خطے میں تعینات کر دیے ہیں، تاکہ ایران کو اپنے مطالبات منوانے کے لیے ممکنہ فوجی کارروائی کا اشارہ دیا جا سکے۔

ٹرمپ اور خامنہ ای میں کشیدگی، یمن پر امریکی حملے

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایران کی قیادت کو خط لکھ کر جوہری پروگرام پر مذاکرات کی پیشکش کی، تاہم ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ کو ”غنڈہ گرد ملک“ قرار دیا۔

ادھر، یمن میں امریکی فضائی حملے تیز ہو چکے ہیں۔ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ یمن میں حوثی باغیوں کے حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرائے گا، جبکہ تہران کا مؤقف ہے کہ حوثی خودمختار طور پر کام کر رہے ہیں۔

امریکی دباؤ اور خطے میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر، ایران کا زیر زمین میزائل بیس ایک واضح پیغام ہے کہ تہران پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ ایران پر مزید دباؤ ڈالے گا، یا یہ تناؤ کسی بڑے تصادم میں بدل سکتا ہے؟

War and Conflicts

Iran Under Ground Base

Iran Missile City

Trump on Iran