Aaj News

ہفتہ, مارچ 29, 2025  
28 Ramadan 1446  

آئی ایم ایف معاہدے پر اغیار کے اوچھے ہتھکنڈے ناکام ہوئے، وزیراعظم

وفاقی کابینہ اجلاس میں آرمی چیف کی والدہ کے انتقال پرفاتحہ خوانی کی گئی
اپ ڈیٹ 26 مارچ 2025 03:04pm
ویڈیو گریب تصویر
ویڈیو گریب تصویر

وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے پر اغیار کے اوچھے ہتھکنڈے ناکام ہوئے۔ معاہدے میں آرمی چیف کا کلیدی کردار رہا۔ وزیراعظم نے نائب وزیراعظم اور وزیرخزانہ کی بھی تعریف کی۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں آرمی چیف کی والدہ کے انتقال پرفاتحہ خوانی کی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں تمام ارکان کو خوش آمدید کہتا ہوں، کابینہ اجلاس میں آج معاونین خصوصی کو بھی مدعو کیا گیا، آرمی چیف کی والدہ محترمہ کےانتقال پر فاتحہ خوانی کی، اللہ تعالیٰ مرحومہ کوجنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔

اجلاس کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی والدہ کے انتقال پر کابینہ ارکان نے اظہارِ ہمدردی کیا۔

وزیراعظم نے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، نائب وزیراعظم، وزیرخزانہ سمیت دیگر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے میں آرمی چیف کا بھی کلیدی کردار رہا، دن رات کی محنت اور ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی ہوئی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کامیاب، اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا

انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے پر اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی ہوئی، حکومت کی انتھک کاوشوں کے باعث ہدف حاصل کرنا ممکن ہوا، پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں، کامیابی سے معاہدے کے طے پانے میں عام آدمی کا بھی کردار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں صوبوں کا وفاق کیساتھ تعاون قابل قدر ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں 1.3 بلین ڈالر ایس ایف کی مد میں شامل کیے گئے، تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انھوں نے کہا کہ محصولات وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد اضافہ ہوا، محصولات کی وصولی کی شرح گزشتہ 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، ٹیکس مقدمات کی مد میں قومی خزانے میں 34 ارب روپے واپس آ چکے، ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے اقدمات تیزی سے جاری ہیں، ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنا ایک لمبی جدوجہد ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا ، فیس لیس انٹریکشن پر بھی کام ہو رہا ہے، شوگر ملز سیکٹر سے 60 ارب روپے زائد محصولات کا ہدف ہے، ہر سیکٹر کو اب ٹیکس کےدائرہ کارمیں شامل کرناہوگا، قرضوں کو ختم کر کے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا، پاکستان بہت جلد اپنا کھویا مقام حاصل کر لے گا۔

آئی ایم ایف اعلامیے نے پاکستانی حکومت کی تعریفوں کے انبار لگا دیے

انھوں نے خطاب میں یہ بھی کہا کہ امن اور ترقی لازم و ملزوم ہیں، دہشتگردی کے خاتمے سے ہی ترقی کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے، سیکیورٹی فورسز کی پذیرائی قوم پرلازم ہے، چینی کے سیکٹر کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، چینی کی سیلز ٹیکس چوری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو شاباش دی اور ان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جلد مہنگائی میں کمی کے حوالے سے بڑا پیکج لا رہے ہیں۔

وفاقی کابینہ ملکی سیاسی و معاشی صورتحال سمیت 12 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جا رہا ہے، پاکستان آرڈیننس فیکٹری اور ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا بورڈ ممبران کی تقرری کی منظوری دی جائے گی۔

کابینہ اجلاس میں بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لئے کنونشن پر دستخط، سفارتی مشن کے ارکان کے لئے تجارتی سرگرمیوں کے لئے وزارت خارجہ پاکستان اور ہنگری کی وزارت خارجہ و تجارت کے درمیان معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دی جائے گی۔

آئی ایم ایف کا پاکستان کی اقتصادی اصلاحات پر بھرپور اطمینان اور تعریف

اس کے علاوہ وزارت صنعت و پیداوار اور بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کے درمیان ای موبلٹی پر تعاون کے معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دی جائے گی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات سے متعلق وزارت داخلہ کی سمری کی منظوری ایجنڈے میں شامل ہے۔

علاوہ ازیں کابینہ اجلاس میں وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن ایکٹ، 2025 پر غور کیا جائے گا جبکہ چیئرمین پاکستان ٹوبیکو بورڈ کا اضافی چارج سونپنے سے متعلق وفاقی کابینہ فیصلہ دے گی۔

اسی کے ساتھ وسائل کی نقل و حرکت اور استعمال میں بہتری کے پروگرام پالیسی، پروگرام ٹو کی تکمیل پر وفاقی کابینہ غور کرے گی۔ انکم ٹیکس ترمیمی بل، 2025 کے ذریعے کل وقتی اساتذہ اور محققین کی آمدنی پر ٹیکس چھوٹ کی بحالی کی منظوری ایجنڈے میں شامل ہے۔

حکومت نے پاکستانی صحافیوں کے دورہ اسرائیل کی رپورٹس کا نوٹس لے لیا

اسی کے ساتھ 11 مارچ کو ہونیوالے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلے کی توثیق لی جائے گی جبکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے 13 اور 21 مارچ کو ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق ایجنڈے میں شامل ہے۔

federal cabinet

اسلام آباد

federal government

PM Shehbaz Sharif