دنیا کے سب سے طویل عرصے تک غلط طور پر قید میں رکھے گئے سزائے موت کے منتظر قیدی کو بریت کے بعد کتنا معاوضہ ملا
ایک جاپانی شخص کو غلط طور پر سزا سنائے جانے پر اسے پھانسی کے انتظار میں 40 سال جیل میں گزارنے پڑے جسے گزشتہ برس رہائی ملی۔
خیال رہے کہ جاپان کے شہر ہماتسو سے تعلق رکھنے والے 81 سالہ ایوائو ہاکاماتا کو 1968 میں چار افراد کے قتل کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اب عدالت نے غلطی کی تلافی کیلئے ہاکاماتا کیلئے 1.4 ملین ڈالر کی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ہر دن کا تقریباً 85 ڈالر بنتا ہے۔
پوپ فرانسس کی حالت نازک، ڈاکٹروں نے علاج روک کر موت کے منہ میں جانے دینے کا کیوں سوچا؟
ایوائو ہاکاماتا کے پاس سب سے طویل سزائے موت پر رہنے کا ریکارڈ تھا۔ حال ہی میں ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ اس کے خلاف ثبوت کے طور پر استعمال کیے گئے خون آلود کپڑے جعلی تھے۔ ایک جاپانی خبر رساں ذریعہ NHK کے مطابق، یہ کپڑے جرائم کے بہت بعد لگائے گئے تھے۔
دلہا دلہن کو ’ورمالا‘ پہنچانے کیلئے آنے والا ڈرون کریش ہوگیا، سب دیکھتے رہ گئے
شیزوکا ڈسٹرکٹ کورٹ نے سی این این کو بتایا کہ ہاکاماتا کو 217 ملین ین سے زیادہ موصول ہوئے، جو تقریباً 1.4 ملین ڈالر بنتے ہیں۔ یہ رقم تقریباً 85 ڈالر کے برابر ہے، ہر اس دن کے لیے جو اس نے غلط طریقے سے سزا دی تھی۔
واضح رہے کہ ایوائو ہاکاماتا نے اپنی نصف سے زائد زندگی پھانسی کے انتظار میں جیل میں گزاری باوجود اس کے کہ جرم کا ارتکاب انہوں نے نہیں کیا تھا۔