Aaj News

بدھ, مارچ 26, 2025  
25 Ramadan 1446  

پوپ فرانسس کی حالت نازک، ڈاکٹروں نے علاج روک کر موت کے منہ میں جانے دینے کا کیوں سوچا؟

پوپ فرانسس 38 دن اسپتال میں گزارنے کے بعد 23 مارچ کو گھر واپس لوٹے
شائع 18 گھنٹے پہلے
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کے معالجین ان کا علاج روکنے پر غور کر چکے ہیں تاکہ وہ قدرتی موت مر سکیں، یہ انکشاف ان کے مرکزی معالج پروفیسر سرجیو الفیئری نے کیا ہے۔

اطالوی اخبار ”کوریئر ڈیلا سیرا“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں الفیئری نے بتایا کہ 28 فروری کو پوپ کی حالت انتہائی نازک ہو گئی تھی جب انہیں سانس لینے میں شدید دشواری ہوئی اور انہوں نے اپنا ہی الٹی شدہ مواد سانس میں کھینچ لیا۔

الفیئری نے کہا کہ ’ہمیں فیصلہ کرنا تھا کہ علاج روک دیں اور قدرتی طور پر انہیں جانے دیں یا تمام ممکنہ دوائیں اور طریقے آزما کر انہیں بچانے کی کوشش کریں، چاہے اس سے دیگر اعضاء کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔ آخرکار ہم نے علاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔‘

روم کے جیمیلی اسپتال میں پوپ فرانسس کے علاج کی قیادت کرنے والے الفیئری نے بتایا کہ نرس ماسیمیلیانو اسٹرپیٹی نے علاج جاری رکھنے پر زور دیا۔ ’ہم سب کا یہی فیصلہ تھا کہ ہم ہار نہیں مانیں گے، اور کسی نے بھی ہمت نہیں ہاری۔‘

پوپ فرانسس 38 دن اسپتال میں گزارنے کے بعد 23 مارچ کو گھر واپس لوٹے، جو ان کے 12 سالہ دورِ پوپائی میں اسپتال میں طویل ترین قیام تھا۔ دورانِ علاج انہیں کئی بار سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، دو مواقع پر ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہوا۔

ویٹی کن نے پوپ کی صحت سے متعلق غیر معمولی تفصیلات فراہم کیں، الفیئری کے مطابق یہ خود پوپ فرانسس کی خواہش تھی کہ ان کی حالت کے بارے میں مکمل سچائی بتائی جائے۔

اب پوپ فرانسس اپنی رہائش گاہ ”کاسا سانتا مارٹا“ میں صحت یاب ہو رہے ہیں، جہاں انہیں طبی نگرانی میں رکھا گیا ہے اور سانس و نقل و حرکت بہتر بنانے کے لیے فزیو تھراپی جاری ہے۔ ڈاکٹروں نے انہیں 24 گھنٹے طبی امداد، آکسیجن تھراپی، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

پوپ آہستہ آہستہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ وہ سات اتوار سے ”اینجلس دعا“ کی قیادت نہیں کر سکے، لیکن ہر ہفتے اپنا پیغام ضرور دیتے رہے ہیں۔

حالیہ بیان میں انہوں نے جنگ زدہ علاقوں میں امن کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ’آپ سب نے میرے لیے صبر و استقلال کے ساتھ دعا کی، میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ کے لیے بھی دعا گو ہوں۔ آئیے مل کر امن کے لیے دعا کریں، خاص طور پر یوکرین، فلسطین، اسرائیل، لبنان، میانمار، سوڈان، اور کانگو کے لیے۔‘

Pope Francis

Professor Sergio Alfieri