Aaj News

بدھ, مارچ 26, 2025  
25 Ramadan 1446  

مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی مشکلات میں مزید اضافہ، ایف آئی اے نے حوالگی کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کر لیا

مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، ایف آئی اے نے حوالگی کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت...
شائع دن پہلے

مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، ایف آئی اے نے حوالگی کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کرلیا۔ اے ٹی سی میں بھی پولیس مقابلہ، اقدام قتل اور غیرقانونی اسلحہ کے دو مقدمات عدالت نے ملزم ارمغان کو جیل بھیج دیا۔

انسداد دہشتگردی عدالت سینٹرل جیل میں مصطفی عامر قتل کیس میں ایف آئی اے نے ملزم ارمغان کی گرفتاری کیلئے منتظم عدالت سے رجوع کر لیا۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزم کے خلاف منی لانڈرنگ کے تحت مقدمہ درج ہے، تفتیش کیلئے ملزم کی کسٹڈی دی جائے۔

عدالت نے کہا کہ جہاں ملزم کا مقدمہ زیر سماعت ہے، اسی عدالت سے رجوع کیا جائے۔ بعدازاں، ایف آئی اے حکام نے متعلقہ عدالت سے رجوع کر لیا۔

متعلقہ عدالت نے جواب دیا کہ ریمانڈ دینے کا اختیار منتظم عدالت کا ہے۔

مصطفٰی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان کے تشدد کا نشانہ بننے والی زوما کی میڈیکل رپورٹ آج نیوز پر

دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت میں پولیس مقابلہ اقدام قتل اورغیرقانونی اسلحہ کے دومقدمات کی سماعت میں عدالت نے ملزم ارمغان کو تینوں مقدمات میں جیل بھیج دیا۔

دورانِ سماعت جج نے کہا کہ کیا آپ کو جسمانی ریمانڈ چاہیے، تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں آپ ملزم کو جیل کسٹڈی کر دیں۔

اس کے ساتھ ہی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر کو چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

مصطفٰی عامر قتل کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

مصطفٰی عامر کو دریجی میں قتل کرنے بعد ملزم ارمغان اور شیراز کراچی کیسے پہنچے؟ آج نیوز نے سی سی ٹی فوٹیج حاصل کر لی

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

مصطفٰی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے بیٹے کو سزا دینے کا مطالبہ کر دیا، ویڈیو بیان آج نیوز کو موصول

ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعد میں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کر دی تھی۔

ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پرعدالت نے [قبر کشائی][3] کا حکم جاری کر دیا تھا۔

مواچھ گوٹھ قبرستان میں آج نیوز کی ٹیم نے مصطفی عامر کی قبر ڈھونڈ نکالی تھی جہاں ایدھی رضا کار نے آج نیوز کو بتایا کہ مسخ شدہ لاش کو لاوارث قرار دے کر تدفین کردی۔

حب پولیس نے مصطفیٰ عامر کی لاش 12جنوری کو لاوارث قرار دے کر ایدھی حکام کے حوالے کی تھی، جسے 16 جنوری کو ایدھی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔

FIA

Mustafa Murder Case

atc court karachi