عراقی رمضان میں ایک انگوٹھی سے کھیلے جانے والے کھیل ’محبس‘ کے دیوانے کیوں؟
عراق میں رمضان کے دوران دو ٹیموں کے درمیان ’محبس‘ نامی ایک قدیم کھیل کھیلا جاتا ہے، جس میں ایک انگوٹھی ایک کھلاڑی کے مُٹھی میں چھپائی جاتی ہے، جبکہ باقی افراد اسے ڈھوندنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کھیل کو عراقی خاص طور پر رمضان میں کھیلنا پسند کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق محبس نامی اس کھیل کے چیمپیئن جاسم الاسود نے کہا کہ یہ کھیل ہمارے ورثے کا حصہ ہے اور تمام عراقیوں کو جوڑتا ہے، جو ہمیں اپنے آباؤ اجداد کی یاد دلاتا ہے۔ عراقیوں کا پسندیدہ کھیل ویسے تو فٹ بال ہے مگر محبس پسندیدہ کھیلوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آتا ہے۔
اس گیم میں ایک ٹیم انگوٹھی چھپاتی ہے اور دوسری ٹیم کا کپتان یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ انگوٹھی کس کے ہاتھ میں ہے، اور اسے 10 منٹ کے اندر اندر ڈھونڈنا ہوتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی خود کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کو ’تنہا‘ کرنے لگا
مہیبوں کا کھیل صدیوں سے رمضان میں کھیلا جا رہا ہے۔ عراقی لوک داستانوں کے ماہر عادل الاردوی کے مطابق یہ بغداد میں 400 سال قبل سلطنت عثمانیہ کے دور میں شروع ہوا تھا۔
اس رمضان میں محبس کھیل منعقد کیا گیا جس کے دو دلچسپ میچ دیکھنے کے لیے 500 سے زائد لوگ جمع ہوئے۔ کھیلنے والی ٹیمیں عراق کے مختلف حصوں سے تھیں، میچ کاظمیہ بمقابلہ ناصریہ، اور المشتل بمقابلہ بصرہ کے درمیان تھا۔
ہجوم نے دیکھا کہ ایک ٹیم کے 40 کھلاڑی ایک کمبل کے نیچے اکٹھے ہو کر اسے راز میں رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ چھوٹی انگوٹھی کو کون چھپائے گا، جسے ”محبی“ کہا جاتا ہے، جسے بہت سے عراقی مرد پہنتے ہیں۔
سیارہ زحل کے حلقے انسانوں کی آنکھوں سے اوجھل ہوگئے، وجہ کیا ہے؟
انگوٹھی چھپانے والی ٹیم بہت سنجیدہ نظر آ رہی تھی۔ کچھ نے اپنی آنکھیں بند کر لیں تھیں، کچھ نے اپنے ہاتھ باندھ لیے، اور کچھ نے اپنی مٹھیاں بند کرلی تھیں۔ حریف ٹیم کے کپتان نے فیصلہ سنانے سے پہلے چہرے کے تاثرات اور باڈی لینگویج کو غور سے پڑھ کر اندازہ لگایا کہ انگوٹھی کس کے پاس تھی۔
جب پہلی ٹیم صحیح اندازہ لگانے میں ناکام رہی تو دوسری ٹیم نے ایک پوائنٹ اسکور کرلیا جس کے بعد ہجوم نے شور مچا کر کھیل کو مزید دلچسپ بنا دیا۔