امریکا اور روس کی بڑھتی قربت سے یورپ کو تشویش، جرمنی نے فوجی طاقت بڑھانے کیلئے خزانے کے منہ کھول دیئے
دنیا میں بدلتی ہوئی جیو پولیٹیکل صورتحال کے پیش نظر امریکا اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت نے یورپی ممالک، بالخصوص جرمنی کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ جرمن حکام کا ماننا ہے کہ اگر امریکا اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری آتی ہے تو یورپ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جس کے سدباب کے لیے جرمنی نے اپنی فوجی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اربوں یوروز کے اضافی بجٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
جرمن حکومت نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ریکارڈ سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، برلن حکومت آئندہ برسوں میں اپنی فوج کو جدید ترین ہتھیاروں، ٹیکنالوجی اور افرادی قوت سے لیس کرنے کے لیے اربوں یوروز خرچ کرے گی۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپ کو خدشہ ہے کہ روس یوکرین جنگ کے بعد مزید جارحانہ پالیسی اپنا سکتا ہے۔
جرمنی کی وزارت دفاع نے واضح کیا ہے کہ جدید اسلحے کی خریداری، جنگی طیاروں، میزائل ڈیفنس سسٹم، اور فوجیوں کی تربیت کے لیے اضافی بجٹ مختص کیا جائے گا۔ اس اقدام کو نیٹو پالیسی کا حصہ بھی قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت یورپی ممالک اپنی دفاعی صلاحیت کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
”کیا آپ پیوٹن پر بھروسا کر سکتے ہیں؟“— جرمن بریگیڈیئر جنرل
جرمنی کے بریگیڈیئر جنرل رالف ہیمرسٹین نے ایک بیان میں کہا، ’کیا آپ پیوٹن پر بھروسا کر سکتے ہیں؟‘ اور خود ہی اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، ’یورپ کی اکثریت کا جواب ’نا‘ میں ہوگا۔‘
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب روس نے اپنی فوجی طاقت میں مسلسل اضافہ کیا ہے اور یوکرین کے خلاف جنگ میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کر لی ہے۔ یورپی حکام کو خدشہ ہے کہ اگر امریکا اور روس کے تعلقات مزید بہتر ہوتے ہیں تو یورپی مفادات پسِ پشت جا سکتے ہیں، کیونکہ امریکا اپنی عالمی حکمت عملی میں تبدیلی لا سکتا ہے۔
بیک گراؤنڈ: امریکا، روس اور یورپ کے بدلتے تعلقات
تاریخی طور پر امریکا اور روس کے تعلقات ہمیشہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ سرد جنگ کے دوران دونوں ممالک سخت حریف رہے، لیکن 1990 کی دہائی میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکا اور مغربی یورپ نے روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ تاہم، 2014 میں روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق اور 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد مغربی دنیا، بالخصوص یورپی ممالک، روس کے خلاف سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہو گئے۔
حالیہ مہینوں میں امریکا اور روس کے درمیان سفارتی سطح پر کچھ مثبت اشارے دیکھنے کو ملے ہیں، جن میں یوکرین اور سیکیورٹی معاملات پر محدود بات چیت شامل ہے۔ اس پیشرفت نے یورپ کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ کہیں امریکا اپنی پالیسی کو روس کے حق میں نرم نہ کر لے، جس سے نیٹو اتحاد کمزور پڑ سکتا ہے۔
یورپ کے لیے ممکنہ چیلنجز
یورپ کو درپیش سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اگر امریکا اور روس کے تعلقات میں بہتری آتی ہے تو اس کے نتیجے میں نیٹو اتحاد میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ جیسے بڑے یورپی ممالک کو خدشہ ہے کہ اگر امریکا نے روس کے خلاف سخت مؤقف کو نرم کیا تو اس کا براہ راست اثر یورپی سلامتی پر پڑے گا۔
جرمنی کا فوجی بجٹ بڑھانے کا فیصلہ اسی خدشے کا نتیجہ ہے کہ اگر یورپ کو اپنی سلامتی خود یقینی بنانی پڑی تو اسے اپنی فوج کو جدید بنانا ہوگا اور کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
جرمنی کی جانب سے دفاعی اخراجات میں اضافہ اور روس کے حوالے سے سخت مؤقف ظاہر کرتا ہے کہ یورپ کو مستقبل قریب میں سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں۔ اگر امریکا اور روس کے درمیان تعلقات مزید بہتر ہوتے ہیں تو یورپ کو اپنی خودمختاری اور سیکیورٹی کے حوالے سے ازسرِنو حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی۔ اس وقت سب کی نظریں امریکی پالیسی پر مرکوز ہیں کہ آیا وہ یورپ کے خدشات کو دور کرے گا یا اپنی خارجہ پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی لائے گا۔