بینکوں سے ونڈ فال ٹیکس وصولی کی مد میں 34 ارب روپے سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع
لاہورہائیکورٹ نے پنجاب میں تمام رجسٹرڈ بینکوں کی درخواستوں پر حکم امتناع ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، 4 ہفتے میں 34.5 ارب سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق بینکوں سے ونڈ فال ٹیکس وصولی کی مد میں ایک اور بڑی کامیابی ملی ہے، چار ہفتوں میں 34.5 ارب روپے سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع ہوگئی۔
وزارت قانون وانصاف کے اعلامیہ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے بھی پنجاب میں تمام رجسٹرڈ بینکوں کی درخواستوں پر حکم امتناع ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، حکم امتناعی خارج ہونے پر پنجاب کے بینکوں نے آج واجب الادا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا۔
پنجاب کے 7 بینکوں نے مجموعی طور پر 11 ارب 48 کروڑ 36 لاکھ، 58 ہزار 701 روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی، مسلم کمرشل بنک نے 3 ارب 48 کروڑ 68 لاکھ روپے، الائیڈ بنک نے 2 ارب 95 کروڑ 46 لاکھ ، بینک الحبیب نے 2 ارب 94 کروڑ 82 لاکھ روپے، سونیری بینک نے 1 ارب 2 کروڑ 18 لاکھ روپے، بینک آف پنجاب نے 87 کروڑ 2 لاکھ 81 روپے سے زائد کی رقم جمع کرائی ،اسی طرح ایم سی بی اسلامک بنک لمیٹڈ نے 14 کروڑ 94 لاکھ 2 ہزار روپے، پنجاب پراونشل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ نے 5 کروڑ 23 لاکھ سے زائد رقم ادا کی۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس ضمن میں خصوصی ہدایات جاری کیں تھیں اور ان مقدمات کی پیروی کرنے کے خصوصی احکامات جاری کیے تھے جس میں کہا گیا تھا تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک مربوط حکمت عملی کے تحت اس طرح کا اقدام کیا گیا جس سے سرکاری خزانے میں اربوں روپے آئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کو زیرالتوا مقدمات میں فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی، تین ہفتے پہلے سندھ ہائیکورٹ کے سٹے ارڈر کے ختم ہونے پر بینکوں نے چوبیس گھنٹے کے اندر 23 ارب روپے ایف بی آر میں جمع کرائے تھے ، 2023 میں بینکوں پر انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 99 ڈی کے تحت ونڈ فال ٹیکس عائد کیا گیا تھا جو غیر معمولی اور اضافی منافع پر لاگو کیا گیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قومی خزانے میں جمع 34.5 ارب روپے سے صحت، تعلیم و دیگر عوامی فلاحی منصوبے بنائے جائیں گے، اسی طرح کے مزید اقدامات سے ہم پاکستان کو بہت جلد خود کفیل بنائیں گے۔