Aaj News

اتوار, مارچ 23, 2025  
22 Ramadan 1446  

سوڈانی فوج نے دو برس بعد صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کرلیا

سوڈانی فوج کےمطابق باغی شہر کے رہائشی علاقوں میں چلے گئے ہیں
شائع دن پہلے

سوڈان کی فوج نے دو سال کی لڑائی کے بعد صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کےمطابق وسطی خرطوم میں صدارتی محل اور وزارت خارجہ کی عمارت سمیت کئی سرکاری عمارتوں سے آر ایس ایف کےباغیوں کونکال دیاگیا ہے،دارالحکومت کے مرکزی حصے کا کنٹرول اب فوج کے ہاتھ میں ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق خرطوم میں صدارتی پیرا ملٹری گروپ ”رپڈ سپورٹ فورسز“ کے قبضے میں تھا۔ فوجی رہنماؤں نے یہ اطلاع دی ہے کہ فوج نے مرکزی خرطوم میں صدر محل اور وزارتوں کی عمارتوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

**سوڈان: سعودی اسپتال پر ڈرون حملہ، 70 افراد ہلاک**ْ

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر میں فوج کے خوشی سے جھومتے ہوئے سپاہیوں کو دکھایا گیا ہے جو اپنے ہتھیار لہرا کر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور نماز کے لیے جھک رہے ہیں۔

یہ ویڈیوز بی بی سی کے ذریعے تصدیق شدہ ہیں، جو اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ فوجی فورسز کا حوصلہ بلند ہے۔

فوج کی واپسی ایک ایسی صورتحال میں ہوئی ہے جب دو سال قبل پیرا ملٹری فورسز کے حملے کے بعد سوڈانی فوج کو خرطوم سے نکال دیا گیا تھا۔ تاہم فوجی حکام کے مطابق یہ موقع فوج کے لیے ایک بڑی فتح ثابت ہو سکتا ہے۔

سوڈان میں فوجی طیارہ گر کر تباہ ، افسران سمیت 46 افراد ہلاک

فوج کے ترجمان نبیل عبداللہ نے قومی ٹی وی پر بتایا کہ فوج نے صدر محل اور وزارتوں کی عمارتوں پر مکمل قبضہ کر لیا ہے اور دشمن کے فوجیوں اور سازو سامان کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

بداللہ نے مزید کہا ”ہم تصدیق کرتے ہیں کہ ہم مکمل فتح تک جنگ جاری رکھیں گے۔“

اگر سوڈانی فوج خرطوم پر مکمل طور پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ سوڈانی مسلح افواج کے لیے ایک زبردست فتح اور اس تنازعے میں ایک اہم موڑ ہوگا۔ حالیہ ہفتوں میں فوج نے سوڈان کے مرکزی حصوں میں بھی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

جمعرات کو عینی شاہدین نے صدر محل کے قریب ڈرون حملوں اور فضائی حملوں کی آوازیں سنی۔ ایک ویڈیو پیغام میں رپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو جنہیں ہیمدتی کے نام سے جانا جاتا ہے، نے صدر محل اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کی حفاظت کرنے کا عہد کیا اور شمالی سوڈان کے مختلف شہروں پر مزید حملوں کی دھمکی دی۔

سوڈان: باغی فوج کے حملے میں بچوں، خواتین سمیت 150افراد ہلاک

سوڈان میں متعدد امن کوششیں ناکام ہو چکی ہیں کیونکہ دونوں متحارب گروہ اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ وہ اسٹریٹجک علاقے اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے لڑائی جاری رکھیں گے۔

اس جنگ نے اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا کیا ہے، جس میں دونوں فورسز پر وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں۔

سوڈانی فوج کےمطابق باغی شہر کے رہائشی علاقوں میں چلے گئے ہیں جہاں وہ لوٹ مار کر رہےہیں۔ دو برس پہلے آر ایس ایف کے باغیوں نے صدارتی محل پر قبضہ کرکے متوازی حکومت قائم کی تھی۔

army

presidential palace

Sudanese

retakes