”موسمیاتی تبدیلی پر حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے“
سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام کے کیس کی سماعت میں آئینی بنچ نے اتھارٹی چیئرمین اورممبرکی تعیناتی میں سست روی پر برہمی کا اظہارکیا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ موسمیاتی تبدیلی پرحکومت کو چیتے کی رفتارسے چلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے، جسٹس امین الدین نے کہا خیبرپختونخوا سے فیصل امین کورکن نامزد کیا گیا جو وزیراعلی کے بھائی ہیں۔
سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سےمتعلق کیس کی سماعت کے دوران اتھارٹی چیئرمین اورممبر کی تعیناتی میں سست روی پر عدالت نے برہمی کااظہار کیا۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے۔ لیکن حکومت کچھوے کی چال چل رہی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین کی تعیناتی کیلئے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پہلے دو مرتبہ اشتہار دینے کا فائدہ کیوں نہیں ہوا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جو لوگ شارٹ لسٹ ہوئے وہ دوہری شہریت کے حامل نکلے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل مسئلہ صوبوں کا ہے وہاں اتھارٹی کام کیسے کرے گی؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صوبوں سے اتھارٹی کے ممبران تعینات ہو چکے ہیں، اس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ کے پی سے فیصل امین کو رکن نامزد کیا جو وزیراعلی کے بھائی ہیں، بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صوبوں کو رابطہ کریں گے کہ ٹیکنوکریٹس کو نامزد کیا جائے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پنجاب اور سندھ سے بیوروکریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے۔ کیا اتھارٹی کے رولز بن گئے ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ رولز کا مسودہ تیار ہو گیا ہے منظوری کیلئے وزارت قانون بھیجا جائے گا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سال 2017 میں قانون بنا اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے، صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے تعینات ہوتے وہ سب کوعلم ہے۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔