بھارتی اراکین پارلیمنٹ خواتین کے جھانسے میں، مردوں کی عزتیں نیلام ہونے لگیں
بھارت میں سیاستدانوں کو خواتین کے جال میں پھنسا کر بلیک میل کرنے کے واقعات عام ہو چکے ہیں، اور تازہ ترین معاملے میں کرناٹک کے وزیر کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام رہی۔ مگر حیران کن انکشافات کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں 48 اراکین اسمبلی اس جال میں پھنس چکے ہیں۔
بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیر کے این راجنا نے ریاستی اسمبلی میں اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک وزیر کو ”ہنی ٹریپ“ کا نشانہ بنانے کی بات ہو رہی ہے، اور چونکہ تمکورو ضلع سے صرف دو وزیر ہیں، ایک وہ خود اور دوسرے وزیر داخلہ، تو قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں کئی اراکین نے عدالت سے تحفظ حاصل کر رکھا ہے۔
ریاستی وزیر برائے عوامی تعمیرات ستییش جارکھولی نے بھی اعتراف کیا کہ ’یہ پہلا واقعہ نہیں، بلکہ گزشتہ 20 برسوں سے تمام بڑی جماعتوں، کانگریس، بی جے پی اور جنتا دل سیکولر کے اراکین اس کا شکار ہوتے رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عناصر سیاست میں بلیک میلنگ کے لیے ایسے طریقے استعمال کر رہے ہیں، جسے روکا جانا ضروری ہے۔
بی جے پی نے اس معاملے پر کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ’حکومت نے ریاست کو ہنی ٹریپ فیکٹری میں بدل دیا ہے۔‘ سابق وزیر وی سنیل کمار نے اسمبلی میں مطالبہ کیا کہ ریاستی محکمہ داخلہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے۔
یہ اسکینڈل اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب بی جے پی لیڈر اناپا سوامی نے الزام لگایا کہ ایک خاتون نے فیس بک پر ان سے دوستی کی، اور بعد میں ان کے نجی لمحات کی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کیا گیا۔ اس الزام میں دو خواتین کی گرفتاری بھی عمل میں آ چکی ہے۔
یہ تمام انکشافات بھارتی سیاستدانوں کی کمزوریوں اور خواتین کے جھانسے میں آسانی سے آنے کی عکاسی کرتے ہیں، جس نے نہ صرف ان کی عزت کو داؤ پر لگا دیا بلکہ بھارتی سیاست میں اخلاقی زوال کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔