جنگ بندی معاہدہ توڑے جانے کے بعد حماس نے اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ کردیا
اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدہ توڑے جانے کے بعد حماس نے پہلی بار اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ کردیا، جس کے بعد وسطی اسرائیل میں سائرن بج اٹھے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق جنوبی غزہ سے تین پروجیکٹائل گش دان اور حشفیلہ پر فائر کیے گئے۔ حماس کی القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ میزائل حملے صہیونی فوج کے ہاتھوں قتل عام کے جواب میں کیے گئے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایک میزائل کوروک دیا گیا، جبکہ دو کھلے علاقے میں گرے۔
جمعرات کو حماس نے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ داغے، جو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملوں کے جواب میں کیے گئے۔ یہ حملے اس جنگ بندی کے خاتمے کے بعد پہلی بڑی کارروائی ہے جو دو ماہ سے جاری تھی۔
اسرائیلی فوج کے مطابق تین راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے ایک کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا جبکہ دو غیرآباد علاقے میں گرے، اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’گہرائی میں مقبوضہ علاقے، تل ابیب پر ایم 90 راکٹوں کی بارش‘ کی، جو اس ہفتے غزہ پر اسرائیلی حملوں کا ردعمل تھا، جس میں سیکڑوں فلسطینی جاں بحق ہوئے۔
نیتن یاہو کو گرفتاری کا ڈر؟ اسرائیل نے غزہ پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے دوبارہ کیوں شروع کیے؟
یہ راکٹ حملے اس وقت ہوئے جب اسرائیل نے منگل کو فضائی حملے کرکے غزہ میں جنگ بندی کو توڑا، جس کے بعد بدھ کو زمینی آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
اسرائیل کو یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بھی میزائل حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے اسرائیل پر ایک بیلسٹک میزائل داغنے کا دعویٰ کیا، جسے اسرائیلی فوج نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔
اسرائیل-حماس تنازعہ اور اندرونی سیاسی کشیدگی
اسرائیل نے تازہ لڑائی کا الزام حماس پر عائد کیا ہے، اور کہا ہے کہ تنظیم نے نظرثانی شدہ جنگ بندی معاہدے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ دوسری جانب، حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو جنگ بندی توڑنے اور یرغمالیوں کو ”نامعلوم انجام“ کے خطرے میں ڈالنے کا مورد الزام ٹھہرایا۔
بدھ کے روز یروشلم میں اسرائیلی پارلیمنٹ ”کنیسٹ“ کے باہر ہزاروں مظاہرین نے نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کیا، جنہوں نے غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کی مخالفت کی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، نیتن یاہو کو اپنی حکومت برقرار رکھنے کے لیے جنگ کا سہارا لینا پڑا، کیونکہ ان کی حکومت اندرونی اختلافات کے باعث خطرے میں تھی۔
منگل کو اسرائیلی حملوں کے بعد، جن میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، دائیں بازو کے انتہا پسند وزیر اتمار بن گویر نے نیتن یاہو کی حکومت میں واپسی کا اعلان کر دیا۔
بن گویر نے جنوری میں اس وقت حکومت چھوڑ دی تھی جب اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم جمعرات کو قومی سلامتی کی وزارت میں ایک اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ ’دو ماہ کے وقفے کے بعد واپسی پر خوش ہیں۔‘
بن گویر کی واپسی نیتن یاہو کے لیے ایک بڑی سیاسی مدد ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ انہیں 31 مارچ تک اسرائیل کا بجٹ پاس کروانا ہے، بصورت دیگر نئے انتخابات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ممکنہ عالمی جنگ کا خطرہ: فرانس نے اپنے شہریوں کیلئے ہدایتی کتابچہ تیار کرلیا
غزہ میں شدید بمباری اور زمینی کارروائیاں
رات بھر اسرائیل نے غزہ میں بمباری جاری رکھی، جس میں فلسطینی حکام کے مطابق کم از کم 85 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ ملبے تلے مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے نیتزاریم کوریڈور کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے، جو غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتا ہے۔ اس راہداری کی مدد سے اسرائیل نے وسطی غزہ سٹی اور شمالی علاقوں کو جنوبی غزہ سے الگ کر دیا ہے، جو مصر کی سرحد سے متصل ہے۔