Aaj News

جمعہ, مارچ 21, 2025  
21 Ramadan 1446  

طالبان اور امریکا کے درمیان برف پگھلنے لگی، افغان حکومت نے گرفتار امریکی شہری رہا کردیا

طالبان حکومت نے انہیں امریکی صدر اور عوام کے لیے خیرسگالی کے طور پر آزاد کیا، زلمے خلیل زاد
شائع دن پہلے
رہائی پانے والے امریکی شہری جارج گلیزمین
رہائی پانے والے امریکی شہری جارج گلیزمین

افغان حکومت اور امریکا کے درمیان برف پگھلنے لگی ہے، افغانستان میں دو سال سے قید امریکی شہری جارج گلیزمین کو رہا کر دیا گیا ہے، اور وہ اب امریکہ روانہ ہو چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان کی رہائی کے لیے قطر اور امریکہ کے درمیان کئی ہفتوں تک مذاکرات جاری رہے، جن کے نتیجے میں طالبان حکومت نے انہیں خیرسگالی کے طور پر آزاد کر دیا۔

جارج گلیزمین کی رہائی میں قطر نے اہم کردار ادا کیا، جس نے حالیہ ملاقات کے دوران طالبان سے مذاکرات میں کامیابی حاصل کی۔ امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر اور سابق امریکی سفیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے بھی طالبان حکام سے ملاقات کی، جس کی تصاویر افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے جاری کیں۔

 افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ تصویر، جس میں امریکی یرغمالی امور کے نمائندے ایڈم بوہلر اور افغانستان کے سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کو طالبان حکام سے ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ (حافظ ضیاء احمد، آئی ای اے - وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر برائے عوامی روابط اور نائب ترجمان/ ایکس )
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ تصویر، جس میں امریکی یرغمالی امور کے نمائندے ایڈم بوہلر اور افغانستان کے سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کو طالبان حکام سے ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ (حافظ ضیاء احمد، آئی ای اے - وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر برائے عوامی روابط اور نائب ترجمان/ ایکس )

زلمے خلیل زاد نے گلیزمین کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’آج کا دن خوشی کا دن ہے۔ ہم نے کابل میں دو سال قید رہنے والے امریکی شہری جارج گلیزمین کی رہائی ممکن بنائی۔ طالبان حکومت نے انہیں امریکی صدر اور عوام کے لیے خیرسگالی کے طور پر آزاد کیا۔‘

گرفتاری اور قید کی تفصیلات

66 سالہ جارج گلیزمین کو طالبان نے دسمبر 2022 میں گرفتار کیا تھا۔ وہ افغانستان کے تاریخی و ثقافتی مقامات دیکھنے کے لیے پانچ روزہ دورے پر آئے تھے، لیکن انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ امریکی حکام نے ستمبر 2023 میں انہیں ’’غلط طور پر حراست میں لیا گیا فرد‘‘ قرار دیا تھا۔

گلیزمین کے اہلِ خانہ اور امریکی سینیٹرز کے مطابق انہیں انتہائی سخت حالات میں رکھا گیا۔ وہ مہینوں تک زیرِ زمین قید رہے، انہیں قونصلر ملاقاتیں نہیں دی گئیں اور صرف محدود تعداد میں اہلِ خانہ سے فون پر بات کرنے دی گئی۔ ان کی صحت بھی بگڑ رہی تھی، اور ان کی اہلیہ کے مطابق ان کے چہرے پر ایک رسولی تھی، بینائی متاثر ہو رہی تھی اور جسم پر زخم بھی بن رہے تھے۔

امریکی شہریوں کی رہائی کا سلسلہ

گلیزمین 2024 میں افغانستان سے رہا ہونے والے تیسرے امریکی شہری ہیں۔ اس سے قبل جنوری میں رائن کاربٹ اور ولیم میکنٹی کو ایک قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔ یہ معاہدہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی مدتِ صدارت کے آخری لمحات میں طے پایا تھا، جس کے تحت طالبان کے ایک قیدی خان محمد کو امریکہ سے رہا کیا گیا تھا۔

افغانستان میں امریکی سفارتی عدم موجودگی

امریکہ نے اگست 2022 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے قطر افغانستان میں امریکہ کا نمائندہ ملک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی معاملات میں سہولت فراہم کرتا ہے۔

گلیزمین کی رہائی کو امریکہ اور طالبان حکومت کے درمیان تعلقات میں بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے، تاہم اب بھی ایک اور امریکی شہری محمود حبیبی افغانستان میں قید ہیں، جن کی رہائی کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔