حکومت کو ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے تین اور چھ ماہ بعد کی پیش گوئی کی تجویز
اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزارت خزانہ کے مالی سال 2023-24 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ دوران اجلاس ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے تین ماہ اور چھ ماہ بعد کی پیش گوئی کی تجویز دی گئی۔
اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ اقتصادی امور ڈویژن نے مالی سال 2022-23 میں ساڑھے 34 ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے۔ اس پر سیکرٹری اقتصادی امور نے وضاحت دی کہ یہ اضافی اخراجات ایکسچینج ریٹ میں مسلسل تبدیلی کے باعث ہوئے، کیونکہ اس عرصے میں شرح تبادلہ تیزی سے تبدیل ہوتا رہا۔
اجلاس کے دوران جنید اکبر نے گورنر اسٹیٹ بینک سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ وزارت خزانہ ایکسچینج ریٹ کی پیش گوئی کرتی ہے، جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر، درآمدات اور برآمدات اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مالی سال 2022-23 کے دوران روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 28 فیصد کمی ہوئی تھی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے تجویز دی کہ حکومت کو ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے تین ماہ اور چھ ماہ بعد کی پیش گوئی کرنی چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کہا کہ یہ ایک اچھی تجویز ہے اور اس پر کام کیا جائے گا۔