Aaj News

جمعہ, مارچ 21, 2025  
21 Ramadan 1446  

اولاد نرینہ کا وظیفہ، علماء کیا کہتے ہیں، بہترین عمل کیا ہے؟

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالٰی 80 برس کی عمر میں اولاد عطا فرمائی
شائع دن پہلے
Stipend for Children - Ramadan Transmission

’بارانِ رحمت‘ رمضان اسپیشل نشریات میں میزبان سدرہ اقبال نے پیروں اور ان کے وظائف سے متعلق ایک اہم سوال اٹھایا، ’ کیا پیروں کے پاس جانا چاہیے یا نہیں؟ کیونکہ آج کل جعلی پیروں کی دکانیں چل رہی ہیں۔ ان کے بتائے ہوئے وظائف پر عمل کرنا جائز ہے یا نہیں؟’

اس حوالے سے ڈاکٹر عامر عبداللہ محمدی نے کہا کہ اولاد کی خواہش ہرانسان کو ہوتی ہے، اور اللہ تعالیٰ سب کو نیک اور صالح اولاد عطا فرمائے۔ لیکن آج کے دور میں لوگ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے جعلی پیروں کے چکر میں پھنس کر اپنی دنیا و آخرت دونوں برباد کر بیٹھتے ہیں۔ بعض اوقات وہ اپنا ایمان تک گنوا دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس روحانی رہنمائی کے لیے جانا ہو تو پہلے دیکھنا چاہیے کہ وہ شخص اللہ کے احکامات پر عمل کرنے والا، شریعت کا پابند، متقی اور پرہیزگار ہے یا نہیں۔ نماز کا پابند ہے یا نہیں؟ کیونکہ جو عمل یا وظیفہ بتایا جا رہا ہے، وہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات اور اسلامی حدود کے اندر ہونا چاہیے۔

اولاد کے نام کے ساتھ ماں کا نام لگانے کا حکم

ڈاکٹر عامر نے حضرت زکریا علیہ السلام کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ حضرت مریم علیہا السلام کے پاس بے موسم کے پھل دیکھ کر حیران ہوئے اور پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’یہ اللہ کی طرف سے ہے۔‘ اس پر حضرت زکریا علیہ السلام نے اللہ کے حضور خلوص سے دعا مانگی کہ وہ انہیں پاکیزہ اولاد عطا فرمائے۔ اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ ایسا ہی ہوگا یعنی اولاد کی دعا کی قولیت کی خوشخبری عطا ہوئی تو اب یہاں دیکھیں کہ صبر کتنا تھا یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب تک دعا مانگی ہی نہیں تھی۔ اب تک اولاد کی دعا کی ہی نہیں تھی اور جب کی تو فورا قبول ہوگئی۔ یعنی اللہ کی رضا میں راضی تھے۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ صبر اور دعا کے ذریعے اللہ سے خیر طلب کرنی چاہیے، نہ کہ کسی جعلی پیر کے بتائے ہوئے وظائف پر چل کر اپنی دنیا و آخرت کو خطرے میں ڈالنا چاہیے۔

سدرہ اقبال نے مزید رہنمائی کے لیے مفتی ابو محمد سے بھی سوال کیا، جنہوں نے جعلی پیروں اور عاملوں کے حوالے سے کہا کہ جب تک جہالت موجود ہے، جعلی عاملین اور پیروں کا دھندہ چلتا رہے گا۔

کیا اولاد کیلئے کچھ نہ چھوڑنا درست ہے؟

انہوں نے کہا کہ لوگ جعلی پیروں کے پاس جاتے ہیں، لیکن اگر پیر جعلی نہ بھی ہو، صحیح بھی ہو، تب بھی میں کہوں گا کہ ماں باپ سے بڑا پیر کوئی نہیں۔ والدین کی دعائیں سب سے زیادہ اثر رکھتی ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو رد نہیں کرتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے پیروں کے پاس نذرانے لے کر جاتے ہیں، لیکن وہی پیسے اگر اپنے والدین کی خدمت اور ضروریات پر خرچ کریں تو اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل ہوگی، اور مشکلات بھی دور ہوں گی۔ جو ماں باپ دواؤں کو ترستے ہوں، اور اولاد پیروں کے در پر نذرانے چڑھا رہی ہو، اس سے بڑھ کر افسوسناک بات کوئی نہیں۔

والدین کی وفات کے بعد ان سے معافی کیسے مانگی جائے؟

لہٰذا، والدین کی خدمت کریں، ان کی دعائیں لیں، صبر اور دعا کا سہارا لیں، اور اللہ پر کامل یقین رکھیں۔ جعلی پیروں کے چکر میں نہ پڑیں، کیونکہ کامیابی کا اصل راستہ اللہ کی رضا میں ہے، نہ کہ کسی غیر شرعی وظیفے میں۔

Sidra iqbal

children

Ramadan 2025

Ramadan Transmission

Mufti Abu Muhammad

Dr. Amir Abdullah Muhammadi