Aaj News

منگل, مئ 06, 2025  
08 Dhul-Qadah 1446  

سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل میں سی آئی اے کا کیا کردار تھا؟ خفیہ فائلز میں حیران کن انکشافات

دو شوٹر، سی آئی اے اور مافیا کا گٹھ جوڑ اور بہت سے راز افشا
شائع 19 مارچ 2025 05:08pm

امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق خفیہ فائلز کے اجرا کے بعد سی آئی اے کا کردار ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ کئی دہائیوں سے سازشی نظریات میں انٹیلی جنس ایجنسی کو اس قتل سے جوڑا جاتا رہا ہے۔ اگرچہ یہ فائلز براہ راست سی آئی اے کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتیں، مگر اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ایجنسی نے ممکنہ خطرات کو نظر انداز کیا تھا۔

جان ایف کینیڈی کو 1963 میں اس وقت قتل کیا گیا جب ان کا قافلہ ڈیلاس شہر سے گزر رہا تھا۔ سابق میرین فوجی لی ہاروی اوسوالڈ کو اسنائپر رائفل سے کینیڈی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، تاہم دو دن بعد ایک نائٹ کلب کے مالک نے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ بعد ازاں ایک تحقیقاتی کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اوسوالڈ نے اکیلے ہی یہ قتل کیا تھا۔

دوسرے شوٹر کی موجودگی کا انکشاف

نئی جاری شدہ فائلز سے پتہ چلتا ہے کہ صدر کینیڈی پر ممکنہ طور پر ایک اور شوٹر نے بھی فائرنگ کی تھی۔ ان فائلز میں بیلسٹک رپورٹوں اور عینی شاہدین کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے تحقیقاتی کمیشن کی سابقہ رپورٹ کو چیلنج کیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق، جس گولی نے کینیڈی کی جان لی، وہ ان کے قافلے کے آگے موجود ایک گراس نول (چھوٹی گھاس والی پہاڑی) سے فائر کی گئی ہو سکتی ہے، جبکہ اوسوالڈ اس وقت ٹیکساس اسکول بک ڈپوزٹری کی چھٹی منزل پر موجود تھا۔

ٹرمپ کو حکومت کو جھٹکا: امریکی عدالت نے ایلون مسک کو یو ایس ایڈ ختم کرنے سے روک دیا

سی آئی اے اور اوسوالڈ کے تعلقات

ان دستاویزات میں ایک اور حیران کن انکشاف یہ ہے کہ سی آئی اے کا ایک افسر پہلے ہی آگاہ تھا کہ اوسوالڈ نے میکسیکو سٹی میں سوویت اور کیوبن سفارتخانوں کا دورہ کیا تھا، اور یہ ملاقاتیں کینیڈی کے قتل سے کچھ ہفتے قبل ہوئی تھیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فائلز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی آئی اے نے دسمبر 1962 سے جنوری 1963 کے درمیان میکسیکو سٹی میں سوویت اور کیوبن سفارتخانوں کی ٹیلیفون کالز خفیہ طور پر ٹیپ کی تھیں۔ ان شواہد کی روشنی میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا سی آئی اے کو کینیڈی کے قتل کا پیشگی علم تھا۔

سی آئی اے اور صدر کے دفتر میں اختلافات

جاری شدہ فائلز یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ صدر کے دفتر اور سی آئی اے کے تعلقات کشیدہ تھے۔ صدر کینیڈی کے قریبی ساتھی آرتھر شلیسنگر جونیئر کی جانب سے بھیجے گئے ایک میمو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سی آئی اے ریاستی امور میں غیر ضروری مداخلت کر رہی ہے اور امریکی اتحادیوں کی سیاست میں اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

سی آئی اے ایجنٹ کی موت کا معمہ

ان دستاویزات میں سی آئی اے کے ایجنٹ گیری انڈرہل کا ذکر بھی موجود ہے، جو کینیڈی کے قتل کے چند دن بعد مردہ پائے گئے۔ اس سے قبل انہوں نے اپنے قریبی دوستوں کو بتایا تھا کہ صدر کے قتل کے پیچھے سی آئی اے کے ایک چھوٹے مگر طاقتور گروہ کا ہاتھ ہے۔

کینیڈی کے قتل کے چند گھنٹوں بعد گیری انڈرہل واشنگٹن سے فرار ہو کر نیو جرسی میں اپنے دوست کے گھر پناہ لینے پہنچے۔ انہوں نے اپنے دوست سے انکشاف کیا کہ کینیڈی کو سی آئی اے کے ایک باغی گروپ کے کہنے پر قتل کیا گیا اور اوسوالڈ کو صرف پھنسایا گیا ہے۔

کچھ ماہ بعد گیری انڈرہل کی لاش ملی، اور ان کے جسم پر گولیوں کے نشانات تھے۔ آٹوپسی رپورٹ میں ان کی موت کو خودکشی قرار دیا گیا، کیونکہ گولیاں خود سے چلائی جانے والی پائی گئیں۔

اسرائیلی پائلٹ کا فلسطینیوں پر بم برسانے سے انکار، نوکری سے برطرف کردیا گیا

مافیا اور سی آئی اے کے تعلقات

دستاویزات کے مطابق، قتل کے پیچھے صرف سی آئی اے ہی نہیں بلکہ مافیا کا بھی ہاتھ ہو سکتا ہے۔ وائر ٹیپس کے مطابق، مافیا نے سی آئی اے کے کچھ منحرف ایجنٹوں کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی۔ بدھ کے روز جاری ہونے والی ایک دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ شکاگو کے مافیا سرغنہ کیوبا کے جنگجوؤں کو تربیت دے رہے تھے، جس سے یہ نظریہ مزید تقویت پکڑتا ہے کہ یہ قتل کسی بڑے منصوبے کا حصہ تھا۔

CIA Files

JFK Files

JFK Assasination