Aaj News

منگل, اپريل 29, 2025  
1 Dhul Qadah 1446  

ٹیسلا گاڑی پر فائرنگ کے بعد آگ بھڑک اٹھی، ایلون مسک نے دہشت گردی قرار دے دیا

واقعے پر ٹیسلا کمپنی کے سربراہ ایلون مسک کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا ہے
شائع 19 مارچ 2025 04:50pm

امریکی شہر لاس ویگاس میں ٹیسلا سروس سینٹر پر رات گئے ایک پراسرار حملہ ہوا، جس سے کم از کم پانچ گاڑیوں کو آگ لگ گئی، ان میں سے دو گاڑیاں مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں آگئیں۔

واقعے پر ٹیسلا کمپنی کے سربراہ ایلون مسک کی جانب سے سخت برہمی کا اظہارکیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آئی نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں دہشت گردی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

ٹرمپ کو حکومت کو جھٹکا: امریکی عدالت نے ایلون مسک کو یو ایس ایڈ ختم کرنے سے روک دیا

رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے ٹیسلا کی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے فائر بم اور بندوقوں کا استعمال کیا۔ حملہ آوروں نے وہاں موجود دکانوں کی دروازوں پر (Resist) ”مزاحمت“ کا لفظ اسپرے سے پینٹ بھی کیا۔ ایف بی آئی اور لاس ویگاس پولیس ملزم کو تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔

لاس ویگاس میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ شیرف ڈوری کورین نے بتایا کہ ٹیسلا گاڑی پر حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔ وہاں کھڑی پولیس کی گاڑیاں بھی آگ کی لپیٹ میں آئیں۔

’ایلون مسک خان یوسفزئی‘: اسپیس ایک کے ارب پتی بانی کا جڑواں پاکستان میں شغل کرتے پکڑا گیا

ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”دہشت گردی“ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تشدد کی سطح ”پاگل پن اور انتہائی غلط“ ہے۔

ایلون مسک نے مزید کہا کہ تشدد ناقابل قبول اور انتہائی غلط ہے۔ ٹیسلا صرف الیکٹرک کاریں تیار کرتی ہے اور اس طرح کے نقصان دہ حملوں کی مستحق نہیں ہے۔

terrorism

Las Vegas

vehicles set on fire

Tesla Cars Shot

Elon Musk Calls It