اقوام متحدہ، پاکستان، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کی اسرائیلی حملوں کی مذمت
اقوام متحدہ، یورپی یونین، پاکستان، سعودی عرب، قطر، ایران، روس، برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک کی اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت،غزہ پر حملے فوری روکنے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ، یورپی یونین، پاکستان، سعودی عرب، قطر، ایران، روس، برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک کی اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے جس می 400 سے زائد نہتے اورمعصوم فلسطینیوں کی اموات ہوئی ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔
منیر اکرم نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران حاصل ہونے والے معمولی فوائد کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی انسانی قانون اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات کے خلاف ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کی اسرائیلی حملوں کی مذمت کی، کہا کہ غزہ جنگ بندی کے دوسرے اور تیسرے مرحلے پر مذاکرات کئے جائیں،غزہ کے لیے انسانی امداد کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
منیر اکرم نے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں جارحیت کا یہ بھیانک عمل جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس خطرناک تناؤ کا نشان ہے جس سے پورے خطے کو ایک بار پھر عدم استحکام کا خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی فوری بحالی اور حماس کے زیرِ قبضہ قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بھی اسرائیل کے فضائی حملوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس حملے سے ’خوف زدہ‘ ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ گذشتہ 18 ماہ کی جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ واحد حل ایک سیاسی تصفیہ ہے جبکہ فوجی راستہ بحران کا خاتمہ نہیں کر سکتا۔
انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ غزہ کی پٹی پر راتوں رات فضائی حملے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں اور انخلاء کے نئے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ غزہ کے لوگ شدید خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ گذشتہ 18 ماہ کی جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ ’واحد حل ایک سیاسی تصفیہ ہے جبکہ فوجی راستہ بحران کا خاتمہ نہیں کر سکتا۔‘
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ ڈراؤنا خواب فوراً ختم ہونا چاہیے۔‘
سعودی عرب نے منگل کو غزہ میں 400 سے زائد فلسطینیوں کی اموات کے بعد ’غیر مسلح شہریوں‘ پر اسرائیل کی بمباری کی ’سخت ترین الفاظ‘ میں مذمت کی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزرات خارجہ سعودی عرب کی جانب سے غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی قابض افواج کی جارحیت کے دوبارہ آغاز اور نہتے شہریوں کی آبادی والے علاقوں پر ان کی براہ راست بمباری کی مذمت کرتی ہے اور اسے مسترد کرتی ہے جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی ذرا بھی پروا کیے بغیرکی جا رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے یمن پر امریکی اور برطانوی حملوں نیز بے گناہ خواتین اور بچوں کے قتل عام اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی جرائم کے تسلسل کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان رمضان کے مقدس مہینے میں ایسے وقت میں داخل ہوئے جب کہ سب صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور نسل کشی اور اس کی وحشیانہ جارحیت کا شکار ہونے والے غزہ، لبنان، شام اور یمن کے فلسطینی عوام کے دکھ اور تکلیف پر غمگین اور افسردہ ہیں۔
اردن اور ایران نے بھی غزہ پر اسرائیل کے شدید فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔ اردنی حکومت کے ترجمان محمد مومنی نے کہا: ’ہم گذشتہ رات سے اسرائیل کے جارحانہ اور وحشیانہ بمباری کے سلسلے کو دیکھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’اس جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔‘
ایران کی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیل کے حالیہ حملوں اور ان کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینیوں کی اموات کی شدید مذمت کی۔
روس نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد خطے میں ’کشیدگی کے بڑھنے کا خطرہ‘ ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ شہری آبادی میں بڑے پیمانے پر اموات کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ ہم صورت حال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ امن کی راہ بحال ہو گی۔
فرانس نےحملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین کو جنگ بندی کی شرائط کا احترام کرنا چاہیے۔ تمام شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
Comments are closed on this story.