ٹرمپ نے روس کو یوکرین میں جنگ بندی کا منصوبہ دے دیا، پیوٹن کی جزوی حمایت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان اہم فون کال ہوئی جو کہ دو گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ یہ کال ٹرمپ کی جانب سے یوکرین جنگ میں 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز کے بعد سامنے آئی۔ پیوٹن کی جانب سے جزوی حمایت کی گئی ہے اور اس کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ممکنہ طور پر اپنی حالیہ ٹیلی فون کال کے دوران جنگ بندی کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔ ٹرمپ نے کال سے قبل ذکر کیا کہ انہوں نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے بارے میں پوٹن سے بات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور تنازع کے دوران قبضے میں لیے گئے زمین اور پاور پلانٹس جیسے مسائل پر بھی بات چیت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف ڈین اسکاوینو نے پہلے ٹویٹ کیا کہ “ٹیلی فون پر بات چیت بالکل ٹھیک چل رہی ہے جو اب بھی جاری ہے۔
’ایبسلوٹلی ناٹ‘ ٹرمپ انتظامیہ تک پہنچ گیا، امریکا کا فرانس کو عمران خان کے انداز میں سخت جواب
گزشتہ ہفتے، یوکرائنی حکام نے سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کی قیادت میں سعودی عرب میں مذاکرات کے بعد امریکی تجاویز کو قبول کیا تھا۔ تاہم، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو پیوٹن پر یقین نہیں، کیونکہ روسی افواج تاحالیوکرین کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
ٹرمپ کی ایران کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی
پیوٹن کے پریس سیکرٹری دمتری پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ اور پوٹن یوکرین میں جنگ کے بارے میں مزید بات کریں گے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اور بھی بہت سے معاملات پر بات چیت کی ضرورت ہے۔