Aaj News

بدھ, مارچ 19, 2025  
18 Ramadan 1446  

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے بائیکاٹ پر عمران خان کا مؤقف آگیا

عمران خان کو اے پی سی کے بارے میں بتایا تو بولے اسی لئے میرا اخبار اور ٹی وی بند کیا گیا، علیمہ خان
اپ ڈیٹ 14 گھنٹے پہلے

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جیل میں ملاقاتوں، سہولیات کی بندش اور حکومتی رویے پر سخت اعتراضات اٹھائے۔ علیمہ خان نے کہا کہ مینوئیل کے مطابق بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو آدھا آدھا گھنٹہ فیملیز اور پھر آپس میں ملاقات کرنی چاہیئے، یہ مجموعی طور پر ڈیڑھ گھنٹہ کی ملاقات بنتی ہے لیکن کرائی 30 منٹ جاتی ہے، ہم نے احتجاجاً آج ملاقات 45 منٹ تک کی۔

علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے بتایا کہ انہیں اخبار نہیں مل رہا اور ٹی وی بھی بند ہے، وہ بے خبر تھے، ہم نے انہیں اے پی سی کے بارے میں بتایا تو بولے اسی لئے میرا اخبار اور ٹی وی بند کیا گیا۔

علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری اجازت بغیر پارٹی والے اس اے پی سی میں شرکت نہیں کر سکتے۔

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس؛ ’شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا‘، وزیراعظم کا خطاب، آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا

علیمہ خان نے مزید کہا کہ بچوں سے بھی ان کی فون پر بات نہیں کروائی گئی، نہ ان کے ذاتی معالج سے ان کا طبی معائنہ کروایا گیا، عدالت سے اجازت لے رکھی ہے کہ ڈاکٹر ثمینہ نیازی سے بانی پی ٹی آئی کے دانتوں کا طبی معائنہ کروایا جائے، یہ ہر طریقے سے تنگ کر رہے ہیں۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ مشرف نے جب نواز شریف کو جیل میں ڈالا تو کلثوم نواز کو جیل میں نہیں ڈالا تھا، لیکن بانی پی ٹٰ آئی کے ساتھ اہلیہ کو جیل میں رکھا تاکہ ان پر دباؤ پڑ سکے۔

علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ ملک کی یونٹی، آزادی، قانون کی حکمرانی اور ظلم کے خلاف کھڑا ہوں، اگر یہ ان چیزوں کے لئے مجھے جیل میں رکھیں گے تو میں تیار ہوں، اگر یہ سمجھتے ہیں ان کے ان حربوں سے میں ٹوٹ جاؤں گا تو یہ ان کی غلط فہمی ہے، یہ جو مرضی کرلیں میں اپنے اصول سے نہیں ہٹوں گا۔

علیمہ خان نے کہا کہ انیوں نے کیسز التواء میں رکھے، ملاقاتوں پر پابندی لگا رہے ہیں، اس وقت پاکستان میں کوئی قانون کام نہیں کر رہا ہے ، کس کی مرضی چل رہی ہے یہ آپ کو اور ہمیں پتہ ہے، سب کو پتہ ہے پاکستان بدل چکا ہے، ہم مضبوط کھڑے ہیں، ہم کبھی اللہ سے ناامید نہیں ہوئے، پاکستانیوں کو ملک اور اس کی سالمیت کے دعا کرنی چاہیئے۔

تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا، علی امین گنڈا پور بطور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اجلاس میں شریک

علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی میری اجازت سے قومی سلامتی کمیٹی میں جائے گی، گراف نکال کر دیکھیں دہشت گردی 2021 تک کم ہو گئی تھی اور 2022 میں پھر بڑھنا شروع ہوئی۔

علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، آپ کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔

فیصل چوہدری

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے ٹویٹ میں پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الحمدللہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی، عمران خان نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے بائیکاٹ کو صحیح فیصلہ قرا دیا، انہوں نے کہا کہ بڑی پارٹی کے لیڈر کو باہر رکھ کے یہ کون سا اتفاق حاصل کرنا چاہتے ہیں، عمران خان نے اردلی حکومت کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا۔

فیصل چوہدری کے مطابق عمران خان نے کہا اگر مجھے ساری عمر بھی جیل میں رہنا پڑا، وہ کبھی نہیں جھکیں گے، انہوں نے کہا کہ ملک کو سیاسی جماعتیں ہی متحد رکھ سکتی ہیں، 71 میں بھی سیاسی جماعتوں کو موقع ملتا تو ملک دو ٹکڑے نہ ہوتا۔

پی ٹی آئی وکیل کے مطابق عمران خان نے کہا بلوچستان جب تک نمائندہ حکومت نہیں آئے گی مسائل حل نہیں ہوں گے، انہوں نے موجودہ حکومت کی پالییسوں کو ملک کے لئے زہرِقاتل قراردیا، عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ صرف فوجی حکمتِ عملی سے طے نہیں ہوگا، اس عفریت کا سیاسی حل ہی دیرپا ثابت ہوگا۔

بیرسٹر گوہر

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر نے کہا کہ ہم قوانین کے مطابق ملتے ہیں، اس میں کوئی گیدڑ سنگھی نہیں ہے، سیاسی قیادت سے ملاقات آج تک نہیں ہوئی، ہماری ملاقات الگ ہے، ہم پارٹی لیڈر شپ کی ملاقات کی بات کررہے ہیں۔

سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم اس معاملہ کو عدالت میں اٹھائیں گے، سیاسی رفقاء کی ملاقات پانچ ماہ سے نہیں ہوسکی، عمران خان نے مقدمات اور بچوں سے ملاقات نہ کرانے پر تحفظات کا اظہار کیا، عمران خان نے کہا جتنا مرضی ظلم کرلیں میں جھکنے والا نہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کوئی وکیل اپنی حیثیت میں پٹیشن دائر نہ کرے، جو پٹیشن دائر ہوگی اس کی اجازت وہ دیں تو دائر ہوگی، انہوں نے کہا چاروں صوبوں کی جماعت کے نیشنل لیڈر کو باہ رکیسے رکھ سکتے ہیں، عمران خان اور ریاست پاکستان کا وجود لازم و ملزوم ہو چکا ہے، جمہوریت کی بقاء،ملکی سالمیت کی بقاء بانی کو مائنس کرکے نہیں ہو سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا اہلیہ سمیت جیل میں رکھا ہوا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، انہوں نے کہا یہ فسطائیت ہے اس کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا کھڑا رہوں گا، میں آئین قانون اور جمہوریت کے لیے کھڑا رہوں گا۔

بیرسٹرعلی ظفر

عمران خان کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے اڈیالہ جیل کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنی ہے اور اسے ختم کرنا ہے، اگر ملک کی بڑی جماعت کے لیڈر کو شامل نہیں کریں گے تو مسئلے کا حل نہیں ڈھونڈا جا سکتا۔

علی ظفر نے مزید کہا کہ عوام کے لیڈر کے بغیر یہ بریفنگ بے معنی ہے، قوم کی ضرورت ہے کہ حل تلاش کریں، عجیب وغریب بات ہے کہ ملک کے بڑے لیڈر سے ملنے بھی نہیں دیا جا رہا، یہ کس قسم کی بریفنگ ہو رہی ہے اسکو ہم نہیں مان سکتے۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی سے فیملی ممبران، پارٹی رہنماؤں اور وکلا کی ملاقات

قبل ازیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں کا روز ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی سے فیملی ممبران، پارٹی رہنماؤں اور وکلا نے ملاقات کی جبکہ سابق وفاقی وزیراعظم سواتی کو ملاقات کی اجازت نہ ملی۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کے روز فیملی ممبران ملاقات کے لیے گیٹ 5سے اڈیالہ جیل سے اندر روانہ ہوئے، جس کے بعد علیمہ خان، عظمی خانم، نورین خانم، کزن قاسم خان نے عمران خان سے ملاقات کی۔

اس کے ساتھ بشری بی بی سے ملاقات کے لیے محمد شیخ، مبشرہ شیخ، مہرالنسا بھی اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوئے اور ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں کروائی گئی۔

دوسری جانب عمران خان سے ملاقات کے لیے پارٹی رہنماؤں اور وکلا کا وفد بھی جیل کے اندر روانہ ہوا، جن میں بیرسٹر گوہر، سینیٹرعلی ظفر، نیاز اللہ نیازی، نعیم پنجھوتھا، چوہدری ظہیرعباس، سلمان اکرم راجہ، علی بخاری اور فیصل چوہدری نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی جبکہ سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کو ملاقات کی اجازت نہ ملی جس کے بعد وہ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئے۔

imran khan

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

National Security Parliamentary Committee Meeting

PTI Boycott